قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کو میرے دادا کی سفارش پر نوکری ملی تھی، اسد قیصر بولے کہ کل جس طرح خواجہ آصف نے اسپیکر کے ساتھ بات کی ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف کا خطاب انتہائی شرمناک ہے۔
منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اس دوران اپوزیشن لیڈر نے اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کی گزشتہ روز کی تقریر پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ کل خواجہ آصف نے ذاتی ریمارکس دیے۔ خواجہ آصف نے میرے دادا کا نام لیا اور غیر پارلیمانی الفاظ ادا کیے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ صدر ایوب خان تاریخ کا حصہ ہیں، مارشل لاء اسکندر مرزا نے لگایا تھا، خواجہ آصف کو تاریخ کا پتہ نہیں۔ خواجہ آصف کو خود جنرل ضیاء نے جتوایا تھا، خواجہ آصف کے والد جنرل ضیاء کی مجلس شوریٰ کے ممبر رہ چکے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ میں عوام کے ووٹوں کے ساتھ ایوان میں آیا ہوں، ریحانہ ڈار سے خواجہ آصف نے شکست کھائی ہے۔ خواجہ آصف فارم 47 سے جیتے ہیں، یہ ریحانہ ڈار سے شکست کھا کر بوکھلا گئے ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کسی اور پارٹی نے کبھی انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے، سیکڑوں پارٹیوں میں سے صرف ہم سے ہی نشان لیا گیا، ہماری پارٹی کو ختم کرنے کے بہانے ڈھونڈے گئے۔ اس کے باوجود عمران خان پاکستان کی خاطر آگے بڑھنے اور سب کو معاف کرنے کے لیے تیار ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 9 مئی کی باتیں کرنے والے یہ بھول گئے ہیں کہ پارلیمنٹ ہاؤس اور سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والے یہ خود تھے، ڈان لیکس اور پانامہ میں ان کا ہی نام آیا تھا۔ ہم چاہتے ہیں عدلیہ آزاد ہو، تاکہ انصاف لینے کے لیے 45 سال نہ لگیں، ہمارے لیڈر کو جیل میں رکھ کر آپ کہتے ہیں قانون کی بالادستی کریں اور دوسری جانب جس شخص کا لندن آنا اور جانا متنازع تھا اس کو بری کر دیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی کی زور زبردستی نہیں مانتے، چاہے وہ ہمارا باپ ہی کیوں نہ ہو۔ خواجہ آصف 80 سال کے بزرگ اور سینئر پارلیمنٹیرین ہیں انہیں برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ فاٹا ایک جنگ زدہ علاقہ رہا ہے، اب تک انہیں کوئی ہسپتال یا کالج نہیں دیا گیا۔ فاٹا سے تقریباً 70 ارب روپے ٹیکس کی مد میں وصول کیے جارہے ہیں۔
پی ٹی آئی مرکزی رہنما علی محمد خان بولے کہ قیام پاکستان سے لیکر اب تک اسٹیبلشمنٹ سیاستدانوں کے ساتھ عجیب کھیل کھیل رہی ہے۔ لیاقت علی خان سے عمران خان تک سب کو ہی آزمائشوں سے گزرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ لیاقت علی خان اور بینظیر کو لیاقت باغ میں قتل کردیا گیا، بھٹو کو پھانسی دی گئی جبکہ زرداری، نوازشریف اور عمران خان ہتھکڑیاں پہنا کر جیل کی سلاخوں کی پیچھے دھکیل دیا گیا اب اس کھیل کو بند ہونا چاہیے۔