اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ دبئی لیکس کو غلط انداز میں پیش کیا گیا اور جائز جائیداد کو غلط رنگ دیا گیا لیکن میں آج بھی اپنے قانونی پیسے سے پاکستان اور پاکستان سے باہر جہاں چاہوں سرمایہ کاری کروں گا کوئی نہیں روک سکتا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے دبئی لیکس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میری اہلیہ کی ایک پراپرٹی 2017 سے تھی جو پچھلے سال فروخت کرکے نئی خریدی، برطانیہ میں بھی ان کی جائیداد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ساری چیز میں مجھے اعتراض یہ ہے کہ 6 سے 7 سال قبل میرے پاس حکومتی کوئی عہدہ نہیں تھا ہاں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ جائیداد ظاہر نہیں کی ہے اور یہ جائیداد ناجائز پیسوں سے خریدی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے میڈیا نے اس کو بالکل کوریج نہیں دی، نارویجن کمپنی نے لکھا تھا کہ غیرقانونی جائیداد بتائیں لیکن ہمارے ہاں چلایا گیا کہ ہم نے جائیدادیں نکالی ہیں، آپ الیکشن کمیشن کے گوشوارے نکال لیتے تو تفصیل مل جاتی لیکن کچھ اور بنا کر پیش کیا گیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ میرے اوپر کوئی بار نہیں ہے، میں آج بھی کاروباری فرد کی حیثیت سے سمجھوں گا کہ سرمایہ کاری کرنی ہے میں پاکستان میں یا پاکستان سے باہر کرلوں گا، میرے پاس قانونی پیسہ ہے تو میں کیوں نہیں کروں گا، کوئی مجھے نہیں روکتا۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ اگر جائیدادیں باہر خریدتے ہیں تو ٹیکس یہاں دیتے ہیں اور میں نے ٹیکس دی ہے، پاکستان کو اس کا بھی ٹیکس ملتا ہے، اگر کسی کے پاس ناجائز ہے، ظاہر نہیں کی ہے یا رشوت کے پیسوں سے لی ہوئی ہے تو آپ اس کو کہہ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر چیز موجود تھی، سارا کچھ تھا لیکن ایسے نمایاں کیا گیا کہ خدا نخواستہ کس پیسوں سے آئی ہے، یہ زیادتی ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں ہر کسی کے لیے جواب دہ ہوں، جن لوگوں نے مسیجز کیے، ان کے لیے بھی جواب دہ ہوں، میں تو سمجھتا ہوں کہ میں کہاں پھنس گیا ہوں، میری ذاتی زندگی ہے، آپ کا حق ہے لیکن میری ساری زندگی کی کمائی کو آپ غیرقانونی بنا رہے ہیں، ایسے کام کو — کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسی چیز ہے تو بہتر ہے ایسا کام نہ کرو، میں کسی سوچ اور چیز کے ساتھ کام کر رہا تھا لیکن۔۔10 سال پرانی چیز ہے اور سب کچھ ڈیکلیئر ہے، اس کے باوجود آپ اس کو اتنا مسئلہ بنائیں گے۔
محسن نقوی نے کہا کہ انکوائری صرف اس کی ہونی چاہیے، جس نے ڈیکلیئر نہیں کیا ہو اور جس نے غیرقانونی طریقے سے بنایا ہو، ہم کاروبار کو گالی بنایا ہوا کہ جو کاروبار کرتا ہے اس کو گالی سمجھو، بھارت کی ترقی کی صرف ایک وجہ ہے وہ اپنے کاروباری لوگوں سے تعاون کرتے ہیں۔