الجزائر میں 26 سال قبل اغوا ہونے والا لڑکا پڑوسی کے گھر سے بازیاب ہوگیا۔
الجزائری شہری عمر بن عُمران جو کہ 26 سال قبل اسکول جاتے ہوئے اغوا ہوئے تھے، انہیں پولیس نے اپنے گھر سے صرف 100 میٹر دور پڑوسی کے گھر کے تہہ خانے سے بازیاب کروالیا۔
عمر کو جب اغوا کیا گیا تھا اس وقت ان کی عمر محض 17 سال تھی اور اب ان کی عمر 45 سال ہے، عمر کو گزشتہ اتوار الجیریا کے شہر ڈجلفا سے بازیاب کروایا گیا۔
دجلفا شہر کے حکام کا کہنا ہے کہ عمر کے مشتبہ اغواکار 66 سالہ شخص کو گرفتار کرلیا ہے جو کہ ایک سول سرونٹ ہے اور گھر میں اکیلے رہتا ہے۔
حکام کا بتانا ہےکہ عمر کے گھر والوں نے کچھ وقت قبل سکیورٹی اداروں کو ملزم سے مطلق شک کی بنیاد پر اطلاع دی تھی، ملزم کے بہن بھائیوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ملزم کے اغوا کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے بارے میں بتایا تھا، جس کے بعد الجزائر کی سکیورٹی ایجنسی نے عمر کے گمشدہ ہونے کے کیس کو دوبارہ کھول کر تحقیقات کا آغاز کیا۔
تحقیقاتی اداروں نے جب مشتبہ شخص کے گھر کی تلاشی لی تو وہاں انہیں گھاس سے ڈھکا ایک دروازہ ملا جس کے نیچے ایک تہہ خانہ بنا ہوا تھا جہاں عمر کو رکھا گیا تھا، ایجنسی کے اہلکاروں نے ملزم کو فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کیا۔
رپورٹ کے مطابق عمر کے اغوا ہونے کے ایک ماہ بعد ان کا پالتو کتا جو عمر سے بہت مانوس تھا اس نے مشتبہ پڑوسی کے گھر کے باہر ٹہلنا شروع کردیا تھا مگر پھر کچھ وقت بعد ہی ان کے گھر کے سامنے سے کتے کی لاش ملی جسے زہر دے کر مارا گیا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق عمر کی والدہ اس کی واپسی سے متعلق ہمیشہ پرامید رہتی تھیں، مگر وقت گزرنے کے بعد عمر کے گھر والے سمجھے کے شاید عمر 90 کی دہائی میں الجزائر میں شروع ہونے والی سول وار میں نشانہ بن گئے، عمر کی والدہ کا 2013 میں انتقال ہوگیا تھا۔
عمر کا کہنا ہے کہ وہ تہہ خانے کی کھڑکی سے اپنے گھر والوں کو دیکھ سکتا تھا مگر وہ کسی انجانی قوت کی وجہ سے انہیں کبھی آواز نہ دے سکا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق عمر کو علاج کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جب کہ ملزم کو اس کے گھناؤنے جرم کی سخت سزا ملنے کا امکان ہے۔