پشاور ترقیاتی ادارہ کے بورڈ اجلاس میں ہونے والے فیصلے لاکھ قابل اطمینان سہی ان کا ثمر آور ثابت ہونا بروقت عملدرآمد سے مشروط ہے‘ پی ڈی اے بورڈ کے گیارہویں اجلاس میں کہ جو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈا پور کی زیر صدارت جمعرات کو منعقد ہواپشاور میں ٹریفک کے بڑھتے مسائل پر بات ہوئی‘ اجلاس کے فیصلوں سے متعلق جاری تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں 8 انڈر پاس اور فلائی اوورز تعمیر کرنے کا فیصلہ ہوا‘ ان میں سے3انڈر پاس اور فلائی اوورز رنگ روڈ جبکہ5شہر کے دیگر مختلف مقامات پر تعمیر ہونگے‘ اجلاس میں پشاور ترقیاتی ادارہ کے ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پرمنتقل کرنے کی منظوری بھی دی گئی اجلاس میں ہائی رائز عمارتوں کی تعمیر کیلئے مجوزہ ایکشن پلان کی مشروط منظوری بھی دی گئی جبکہ پشاور ویلی منصوبے کے حوالے سے پیش رفت پلان ایک مہینے میں پیش کرنے کی ہدایت بھی جاری ہوئی‘ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت کی حالت زار کے تناظر میں یکے بعد دیگرے تبدیل ہونے والی حکومتیں بڑے بڑے اعلانات و اقدامات کاعندیہ دے چکی ہیں جبکہ برسرزمین حالات پہلے سے بھی بدتر ہوتے چلے جاتے ہیں آبادی میں بے پناہ اضافہ‘ شہروں کی جانب نقل مکانی کے رجحان اور لاکھوں افغان مہاجرین کی طویل عرصے سے میزبانی نے پشاور کے انفراسٹرکچر پر دباؤ بڑھایا ہے اس کے ساتھ چشم پوشی اس بات سے بھی ممکن نہیں کہ اربن پلاننگ کا فقدان‘ شہر کا بے ہنگم پھیلاؤ‘ بلڈنگ کوڈ پر عملدرآمد پوری طرح نہ ہونا اور بڑھتی آبادیوں میں سیوریج‘ فراہمی آب اور دیگر سہولیات کی توسیع میں قاعدے قانون کی پابندی نہ ہونا بھی کارفرما ہے‘ پشاور ترقیاتی ادارہ کے بورڈ اجلاس میں زیر بحث آنے والے نکات میں ٹریفک کے حوالے سے فیصلوں کو اہم گردانا جارہا ہے‘بلاشبہ ٹریفک پشاور کے بڑے مسائل میں سے ہے‘شہر کی محدود گنجائش کی حامل سڑکوں پر ہزاروں اضافی گاڑیوں کابوجھ پڑا ہے‘اس بوجھ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر محض یہ کہہ کر خاموشی اختیار کرنا کسی صورت کافی قرار نہیں دیا جا سکتا کہ راستے کشادہ ہوں گے اور فلائی اوورز کے ساتھ انڈرپاسز تعمیر ہونگے تو صورتحال بہتر ہو جائے گی‘یہ بات اپنی جگہ درست ضرور ہے تاہم غلط یہ بھی نہیں کہ اس وقت تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے صرف بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ اصلاح احوال کسی حد تک ممکن ہے‘ ٹریفک میں مشکلات اوران کے حل کیلئے جتنے بھی اجلاس ہو جائیں ان کا ثمر آورثابت ہونا صرف اسی صورت ممکن ہے کہ جب سارے سٹیک ہولڈر ان میں موجود ہوں اور ہر کوئی دیئے گئے ٹائم فریم میں اپنے حصہ کا کام مکمل کرنے کا پابند ہو‘ اس اہم اجلاس کا انعقاد اور اسکے مثبت نتائج اسی صورت ممکن ہیں جب وزیر اعلیٰ خود اس اجلاس کی صدارت بھی کریں اور فیصلوں پر عملدرآمد کی رپورٹ بھی مانگیں‘وقت آگیا ہے کہ بات صرف اعلانات تک نہ رہے بلکہ آگے بڑھ کر عملی صورت اختیا رکرے۔