وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ یہ کیا طریقہ ہے کہ کوئی بجلی چوری کرتا ہے تو پورے محلے کی بجلی بند کر دو۔
کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ جو لوگ ایمانداری سے بل جمع کراتے ہیں، انہیں بجلی بلا تعطل فراہم کی جائے گی، بجلی چوروں کی وجہ سے بل دینے والوں کو بجلی مہنگی ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو پانی کا بل دینا چاہیے، نہیں دیتے تو کیا ان کا پانی بند کر دیں؟ کون سا ٹیکس کس نے لینا ہے قانون میں موجود ہے۔
سعید غنی کا کہنا ہے کہ بجلی کا ایشو ہمارے کنٹرول سے باہر ہے، تسلیم کرتا ہوں کہ کوئی ادارہ اپنی جیب سے پیسے خرچ کر کے بجلی فراہم نہیں کر سکتا، بجلی چوری کی کبھی بھی حوصلہ افزائی نہیں کرتے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ جو لوگ بجلی چوری نہیں کرتے وہ لوڈشیڈنگ کیوں بھگتیں؟ اجتماعی طور پر سزا دینا ماضی میں فاٹا میں ہوا کرتا تھا، اجتماعی سزا دینا غیر انسانی تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی میں اجتماعی سزا کا نظام کے الیکٹرک نے رائج کر دیا اور ڈھٹائی سے مانتے بھی ہیں، اگر کوئی بجلی چوری کرتا ہے تو انہیں پکڑیں، ایف آئی آر کرائیں، بجلی کاٹ دیں، بجلی چوری کی وجہ سے لاسز کا بوجھ ان پر ڈال دیا جاتا ہے جو بل ادا کرتے ہیں۔
وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ کے الیکٹرک کی پالیسیز ہماری سمجھ سے باہر ہیں، کسی ایک کی سزا پورے معاشرے کو نہیں دی جاسکتی، احتجاج والوں پر بھی کے الیکٹرک ایف آئی آر کٹواتی ہے، بجلی چوری کا بوجھ بھی بل ادا کرنے والے اٹھاتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ روڈ کٹنگ کا معاملہ بہت سنجیدہ ہے، روڈ کٹنگ میں بہت پیسہ ملتا ہے تو کوئی بھی روڈ کٹنگ کرتا ہے، سندھ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو سہولتیں دیں گے، ملک کی ترقی کے لیے انڈسٹریز کو فعال کرنا ہو گا۔