ملک میں بجلی کا شارٹ فال چھ ہزار میگا واٹ سے تجاوز کرگیا ہے، دیہی علاقوں میں آٹھ گھنٹے اور شہری علاقوں میں چھ گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ جس کے باعث عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور جگہ جگہ احتجاج کیا جارہا ہے۔
نوشہرہ کے علاقے رشکئی میں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف شہریوں نے احتجاج کیا جس سے مین جی ٹی روڈ بند ہوگیا، مظاہرین نے بجلی کی مسلسل اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں بجلی کی عدم فراہمی کے باعث شہریوں نے پیسکو آفس کے سامنے احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ شدید گرمی میں اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کس جرم کی سزا ہے؟
مظاہرین نے کہا کہ اگر مسئلہ حل نہیں کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے۔
کراچی کے علاقے صدر میں ایمپریس مارکیٹ کے قریب بھی لوگوں نے احتجاج کیا اور دونوں اطراف کی سڑک بند کردی۔
احتجاج میں دکانداروں اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی، مظاہرین نے سڑک پر ٹائر اور لکڑی کی چیزیں نظرآتش کردیں اور کسی شخص کو سڑک سے گزرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
مظاہرین نے کے الیکٹرک مردہ باد کے نعرے لگائے۔
ایک طرف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے تودوسری جانب پاور ڈویژن نے دعویٰ کیا ہے کہ کہیں بھی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی۔ چوری، لاسز اور کم ریکوری والے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ہے۔