بجٹ میں امپورٹڈ خوراک اور سولر پینل مہنگے ہونے کا امکان

 اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کو آئندہ مالی سال ایف بی آر کیلئے 12 ہزار 9 سو ارب روپے ٹیکس ہدف مقرر کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ میں ایف بی آر نے آئندہ مالی سال 15 سو ارب روپے سے زائد نئے ٹیکسز لگانے کی تجویز دی۔ شہباز شریف نے تجاویز کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کردی۔

درآمدی سامان پر ٹیکس ڈیوٹیز بڑھانے اور فوڈ آئٹم پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرکے ودہولڈنگ ٹیکس لگانے یا کسٹم ڈیوٹیز کی شرح بڑھانے کی تجاویز بھی دی گئی ہیں۔

بجٹ میں درآمدی فوڈ آئٹم کی سپلائی پر سیلز ٹیکس شرح بڑھانے اور سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔

ذرائع کے مطابق نئے مالی سال 2024-25 کے لیے آئی ایم ایف تحفظات کے باوجود بعض شعبوں کو ٹیکس چھوٹ دینے کی بھی تجاویز دی گئی ہیں۔

زرعی اجناس کیلئے ویئر ہاوس سروسز دینے والی کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ ملنے کا امکان ہے کیونکہ ذرعی پیداوار یا اجناس خراب ہو جانے کی وجہ سے کسانوں کو سالانہ بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ذرعی ویئر ہاوسز کے قیام، انشورنس سیکٹر کیلئے ٹیکس مراعات کی تجویز ہیں۔ اسٹوریج اور ویئر ہاوس کے درآمدی آلات پر دس سالہ ٹیکس چھوٹ دی جاسکتی ہے۔ جس کا مقصد ملک میں فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔ اس سے گندم، چاول سمیت کئی زرعی اجناس اور پھل زیادہ دیر تک محفوظ کیے جا سکیں گے، کسان اپنی اجناس ان ویئر ہاوسز اور اسٹوریج مراکز میں زخیرہ کر سکیں گے۔

لائف انشورنس، ہیلتھ انشورنس میں سرمایہ کاری پر ٹیکس کریڈٹ دینے اور مائیکرو انشورنس مصنوعات میں سرمایہ کاری پر بھی ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہیں۔

پرسنل ایکسیڈنٹ، ٹریول انشورنس، ہاوس ہولڈرز کو پریمیم کی ادائیگی پر ٹیکس کریڈٹ کا امکان ہے اور لائف انشورنس، ہیلتھ انشورنس، پرائیویٹ موٹر انشورنس پر بھی ٹیکس کریڈٹ دینے کی تجویز ہے۔