حکومت اور اپوزیشن میں اختلاف کی وجہ سے سینیٹ میں قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کا معاملہ تعطل کا شکار ہوگیا۔
سینیٹ قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل میں پیپلزپارٹی رکاوٹ بن گئی، حکومتی اتحادی اور اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کے مابین کمیٹیوں کی تقسیم پر اتفاق نہ ہوسکا۔
حکومتی اتحاد خارجہ، خزانہ اور داخلہ سمیت تمام اہم کمیٹیاں لینے کا حامی ہے، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، قائد ایوان اسحاق ڈار اور اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات بے نتیجہ ختم ہوگئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے خزانہ کمیٹی اور قانون وانصاف کمیٹی مانگ لی، پی پی پی سلیم مانڈوی والا کو خزانہ جبکہ فاروق ایچ نائیک کو قانون وانصاف کی چیئرمین شپ دینے پر بضد ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کمیٹیوں کی تقسیم پر حکومتی فارمولے کو مسترد کیا ہے، سینیٹر شبلی فراز نے کمیٹیاں ماضی کی روایت کے مطابق تقسیم کرنے کی تجویز دی ہے۔
سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ گزشتہ 12 سالوں میں جو کمیٹیاں اپوزیشن کے پاس رہیں وہی اپوزیشن کو دی جائیں، قائمہ کمیٹیاں حکومتی پالیسیوں کی نگرانی اور پارلیمانی احتساب کرتی ہیں، حکومتی اتحادی اب پارلیمانی احتسابی عمل کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
شبلی فراز نے مزید کہا کہ کمیٹیوں کی غیر منصفانہ تقسیم پارلیمانی نظام کو کمزور اور غیر جمہوری عمل ہے، پی ڈی ایم ٹو سرکار نے ملکی اداروں کی تباہی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔