ملک بھر میں غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف کاروائی کے دوران 53 ہزار سے زائد مشکوک کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان سے غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی مشکوک شناختی کارڈز پر خیبرپختونخو امیں 595 گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئیں جن میں ساڑھے 7 ہزار جعلی شناختی رکھنےوالوں کے خلاف کیسز تیار کر لیے گئے ہیں اور جن کے موبائل فون سم کارڈز بلاک کرنے اور ان کی جائیدادوں اور کاروبار کی نشاندہی کرکے انہیں واپس بھجوانے سمیت ان کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسی طرح غیر ملکیوں کےنام پر 349 بے نامی جائیدادوں اور کاروبارکا بھی انکشاف ہوا ہے جنہیں چھان بین کے لیے ایف بی آر کو ارسال کر دیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ نے غیر ملکی غیر قانونی تاجک باشندوں کو بھی واپس بھجوانے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ افغان مدرسوں کے طلبا کے بارے میں بھی غور کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ وزارت داخلہ نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں افغانوں کے نام پر 2343 مشکوک بینک اکاؤنٹس کی چھان بین مکمل کر لی ہے۔
پاکستان سے غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے پہلے اور دوسرے مرحلے میں اب تک ہونے والی پیشرفت کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں کے منٹس کے مطابق اجلاس میں غیرملیکیوں کی وطن واپسی کے دوسرے مرحلے کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔