بجٹ کے آفٹر شاکس کیساتھ گزشتہ روز نیپرا نے صارفین کیلئے بجلی5.72 روپے فی یونٹ مہنگی کردی اس ضمن میں مہیا تفصیلات کے مطابق بجلی کے بنیادی ٹیرف کو 29.78سے بڑھا کر35.5 روپے فی یونٹ کردیاگیاہے‘ عین اسی روز جب نیپرا کی جانب سے صارفین پر بجلی بم گرایا جارہا تھا وزیراعظم شہبازشریف نے صنعتوں کیلئے بجلی10.69 روپے فی یونٹ سستی کردی وزیراعظم اس اعلان سے انڈسٹری کو مجموعی طور پر200 ارب روپے کا فائدہ ہوگا جبکہ حکومت کی جانب سے مزید ریلیف کی یقین دہانی بھی کرادی گئی ہے‘ دریں اثناء عید کے موقع پر حکومت کی جانب سے بڑے ریلیف کے اعلان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان بھی کردیاگیا ہے اس ضمن میں جاری اعلامیے کے مطابق پٹرول10.20 جبکہ ڈیزل2.33 روپے فی لٹر سستا ہوگیا ہے ملک کو درپیش اقتصادی منظرنامے اور مہنگائی کے طوفان میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ صارفین کیلئے مزید مشکلات کاباعث ہوگا جس کا بوجھ عام صارف کوبل ادائیگی کی صورت میں برداشت کرنا ہوگا دوسری جانب حکومت نے صنعتوں کیلئے بجلی کے ٹیرف میں بڑی کمی کردی ہے جبکہ پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں کمی سے بھی مجموعی پیداواری لاگت کا حجم کم ہوگا جب بھی کسی ریاست میں پروڈکشن کاسٹ کم ہوتی ہے وہاں مصنوعات کی قیمتیں مارکیٹ میں کم ہوتی ہیں جبکہ برآمدات کے زمرے میں عالمی مارکیٹ کیساتھ مسابقت بھی آسان ہو جاتی ہے وطن عزیز میں یہ وطیرہ رہا ہے کہ کوئی چیز مہنگی ہونے کا اعلان ہو تو اس پر فوری عمل درآمد پہلے سے سٹاک میں موجود قیمتوں پر مہریں لگاکر ہو جاتا ہے دوسری جانب کوئی ٹیکس عائد ہو ڈیوٹی لگے یا پھر پیداواری لاگت میں کوئی بھی اضافہ ہو تو اس کے اثرات اوپن مارکیٹ میں صارف پر بوجھ کی صورت پڑ جاتے ہیں جبکہ پیداواری لاگت میں کمی ہو یا حکومت کی جانب سے کوئی مراعات و سہولیات ملیں تو اس کے تناسب سے اسی صارف کو مارکیٹ میں ریلیف کاکوئی احساس نہیں ہوتا ایک ایسے وقت میں جب ملک کو اقتصادی شعبے میں مشکلات کا سامنا ہے ملک کا عام شہری گرانی کے ہاتھوں اذیت کا شکار ہے ایسے میں اگر حکومت کی جانب سے کسی بھی سیکٹر میں کوئی ریلیف دیا جاتا ہے تو ضروری یہ ہے کہ اس کے اثرات عوام تک پہنچانے کیلئے میکنزم بنایا جائے جس میں کڑی نگرانی کا انتظام بھی ہو بصورت دیگر مراعات و سہولیات چاہے جس رنگ میں بھی ہوں عام آدمی کے لئے سب کچھ بے ثمر ہی رہتا ہے۔