وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ حالیہ دورے کے بعد چین کے ساتھ تعلقات مزید بڑھے ہیں اور چینی صدر نے کہا ہم اسٹریٹیجک تعلقات کو مزید گہرا کرنا چاہتے ہیں لیکن ایک سیاسی جماعت چندروز سے پاک چین تعلقات پر پروپیگنڈا کررہی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھاکہ مخالفین کو دباؤ میں لانے کیلئے ٹرولنگ شروع کی جاتی ہے، تنقید کرنے والوں کو ٹرولنگ کے ذریعے ہراساں کیا جاتا ہے، حکومت اور اپوزیشن میں رہے لیکن کبھی ریاستی اداروں کو تنقیدکا نشانہ نہیں بنایا، اداروں کوکمزور کریں گے تو ریاست کی بقاءکیلئے باہر سے کوئی ضمانت نہیں لا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات پر ٹرولنگ شروع کردی گئی ہے، تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہےکہ خدانخواستہ پاکستان اورچین کے تعلقات میں کمی آگئی ہے، پہلی دفعہ اسپیس کے شعبے میں پاکستان اور چین کے تعلقات آگے لے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ چین کے اشتراک سے اسپیس پروگرام کو آگے بڑھائیں گے، چین نے کہا ہے وہ اپ گریڈیڈ لیول پر سی پیک کو آگے بڑھانے کیلئے تیار ہے، چین سے روابط کو اسپیس کے شعبے میں بھی وسعت دی گئی ہے۔
پاک چین تعلقات کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ مشترکہ بیان سننے کے بعد کوئی احمق ہی ہوگا جوکہےتعلق کم ہورہاہے، حالیہ دورے کے بعد چین کے ساتھ تعلقات مزید بڑھے ہیں، چینی صدر نے کہا ہم اسٹریٹیجک تعلقات کو مزید گہرا کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت چندروز سے پاک چین تعلقات پر پروپیگنڈا کررہی ہے، یہ کہنا دشمن کا پروپیگنڈا ہے کہ چین نے تعلقات کو ڈاؤن گریڈ کردیا، یہ جماعت چین سے متعلق مخصوص ایجنڈا اپنائے ہوئے ہے، یہ لوگ چین سے تعلقات خراب ہونے کا تاثر دے رہے ہیں لیکن چین سے ہمارا تعاون ہمالیہ سے بھی بلند ہو چکا ہے۔
احسن اقبال کا کہناتھاکہ آپس کے اختلافات ہوسکتے ہیں، اس کا مطلب یہ کہ ریاست کے مفاد کےساتھ کھیلیں؟ ریاست کے مفادات کے ساتھ کھیلیں گے تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائےگا، ہمارا فرض ہے پاکستانی ریاست کے مفادات کا دفاع کریں۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ چین کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی نے سالانہ 3 لاکھ پاکستانیوں کو تربیت دینے کا وعدہ کیا ہے، زرعی شعبے کی ترقی کیلئے چین سے جدید ٹیکنالوجی لانے کیلئے تربیت فراہم کی جائیگی، نوجوانوں کو نفرت سے پاک کرکے بہترین تربیت دینی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم شہباز شریف نے چین کا طویل دورہ کیا تھا جس میں صدر اور وزیراعظم سمیت چینی سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔
دورے میں وزیراعظم شہبازشریف نے چین کے صدر شی جن پنگ سے طویل ملاقات کی تھی جس میں دونوں اطراف نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی اپ گریڈیشن پراتفاق کیا تھا۔