پیپلزپارٹی کی شہید چیئرپرسن اور سابق وزیراعظم بے نظیربھٹوکی 71 ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے۔
اکیس جون 1953 کو کراچی میں پیدا ہونے والی بے نظیر بھٹو عالمی اور ملکی سیاست میں اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی طرح ایک منفرد اور نمایاں مقام رکھنے والی شخصیت تھیں۔
بے نظیر بھٹو نے ریڈ کلف کالج اور ہارورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی سے سیاسیات، اقتصادیات اور فلسفے میں ڈگریاں حاصل کیں۔
بے نظیر بھٹو کو اپنے سیاسی سفر کے آغاز ہی میں نہایت مشکل اور تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ اُلٹنے اور مارشل لا کے نفاذ کے بعد ملک میں رہنا ممکن نہ رہا تو بھٹو کی بہادر بیٹی نے بیرون ملک رہ کر جمہوری جدوجہد جاری رکھی۔
بے نظیر بھٹو اپريل 1986 ميں وطن واپس آئيں توان کا بے مثال استقبال کيا گیا، 1988 کے انتخابات ميں پیپلز پارٹی کی کاميابی کے بعد بے نظير بھٹو مسلم دنيا کی پہلی خاتون وزير اعظم منتخب ہوئيں، مگر صرف 18 ماہ بعد ان کی حکومت ختم کردی گئی۔
نومبر 1993 میں دوسری بار وزير اعظم منتخب ہوئيں ليکن 1996 میں پیپلزپارٹی کے ہی نامزد صدر نے حکومت کا خاتمہ کر ديا۔
شہید بینظیر بھٹو نے اپنے ادوار اقتدار میں بہت سے اہم اقدامات کئے جس میں خواتین کو خود مختار بنانا بھی شامل ہے۔
مبینہ انتقامی کارروائيوں کے بعد بے نظير بھٹو نے جلا وطنی اختيار کی اور پھر 2007 میں انہوں نے پاکستان واپسی کا اعلان کیا اور جان کا خطرہ ہونے کے باوجود 18 اکتوبر 2007 کو کراچی پہنچیں۔
27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لياقت باغ میں جلسے کے بعد ان پر جان ليوا حملہ ہوا، جس میں عالمی و علاقائی سیاست میں نمایاں مقام رکھنے والی محبوب لیڈر عوام سے ہمیشہ کیلئے جدا ہوگئیں۔