چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق اجلاس میں متعدد سیاسی جماعتوں کا اکٹھا ہونا اور سی پیک کی اپ گریڈیشن سے متعلق اتفاق رائے قابل اطمینان ہے اس اطمینان کا اظہار چین کے وزیر نے بھی کیا اور کہا کہ اجلاس میں سیاسی اتفاق رائے کا مظاہرہ ہوا ہے‘ ان سطور کی اشاعت تک نیشنل ایکشن پلان سے متعلق اجلاس کے فیصلوں کی تفصیل آچکی ہوگی‘وطن عزیز میں ایک طویل عرصے سے سیاسی درجہ حرارت روز بروز بڑھتا چلا جارہا ہے کبھی ایک تو کبھی دوسرے ایشوز پر سیاسی بیانات کی حدت اور شدت میں اضافہ دیکھا جاتا ہے‘ اس سیاسی منظرنامے میں انتخابات بھی ہوئے اور حکومت ساز ی کا کام بھی‘دوسری جانب ملک کو اقتصادی شعبے میں ایک عرصے سے مشکلات نے گھیرا ہوا ہے معیشت کھربوں روپے کے قرضوں تلے دبی ہے قرض دینے والوں کی شرائط پر عملدرآمد مجبوری بن چکا ہے اس مجبوری کا سارا لوڈ عوام پر گرانی کی صورت ڈالا جارہاہے‘ معیشت کی بحالی کیلئے کوششیں کسی بھی ریاست میں اس وقت ثمر آور صورت اختیار کرتی ہیں جب وہاں دیگر عوامل کیساتھ سیاسی استحکام ہو‘ اسی سیاسی استحکام کی جانب گزشتہ روز چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن اور وزیر نے بھی نشاندہی کی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کیلئے اندرونی سیاسی استحکام ضروری ہے‘ چین کے وزیر اداروں اور سیاسی جماعتوں کے مل کر چلنے کیساتھ سکیورٹی کی صورتحال بھی بہتر بنانے کو ناگزیر قرار دیتے ہیں‘ اس وقت وطن عزیز کی اکانومی سے متعلق صورتحال کے تناظر میں سی پیک منصوبہ اہمیت کا حامل ہے جبکہ اسکے ساتھ ہی پاکستان کی جانب سے سی پیک کیساتھ روس کے گیم چینجر منصوبے میں شمولیت کا فیصلہ بھی کرلیا ہے اس ضمن میں خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نارتھ ساؤتھ انٹرنیشنل کوریڈور منصوبے میں شمولیت کیلئے طریقہ کار پر عملدرآمد شروع کردیاگیا ہے‘ یہ کوریڈور پاکستان‘ ایران اور آذربائیجان سے ہوتا ہوا روسی فیڈریشن تک جائے گا‘ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ پارلیمانی جمہوریت میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلاف معمول کا حصہ ہے یہ اختلاف ایوان کے اندر بھی رہتا ہے اور پارلیمنٹ سے باہر سیاسی قیادت اپنے حامیوں کو اعتماد میں لے کر حکمت عملی ترتیب دیتی رہتی ہے‘ اس سب کیساتھ ضروری یہ بھی ہے کہ کم از کم قومی نوعیت کے معاملات پر حکومت اور اپوزیشن یکجا ہو کر فیصلے کریں اس کیلئے سینئر قیادت کا موثر کردار ضروری ہوتا ہے اس وقت عوام کو درپیش مشکلات متقاضی ہیں اسی سیاسی استحکام کے‘ تاکہ اکانومی کو مستحکم بنانے کیلئے راہ ہموار ہو سکے اس سب کیلئے مکالمے کا اہتمام ناگزیر ہے جس میں ہر ایک اپنا موقف کھل کر پیش کرے اور باہمی اتفاق رائے سے فیصلے کئے جا سکیں۔