سوات واقعہ: قومی اسمبلی میں اقلیتوں کے تحفظ کی قرارداد کثرت رائے سے منظور: ہندو، عیسائی اور سکھ بھی برابر کے پاکستانی ہیں، وفاقی و صوبائی حکومتیں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں

قومی اسمبلی نے سوات واقعے کے تناظر میں اقلیتوں کے تحفظ کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی۔

ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی غلام مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت ہونیوالے بجٹ سیشن کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سوات واقعے نے پوری قوم کا سر شرم سے جھکا دیا، پاکستان کسی ایک شخص کا نہیں بلکہ یہاں رہنے والے سارے پاکستانی برابر کے شہری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں رہنے والے ہندو، عیسائی اور سکھ بھی برابر کے پاکستانی ہیں۔

بعدازاں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے سوات معاملے اور اقلیتوں سے متعلق قرارداد پیش کی گئی جسے ایوان نے کثرتِ رائے سے منظور کر لیا۔

قراردار کے متن میں کہا گیا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں، اقلیتوں کو مکمل تحفظ دیا جائے، اقلیتوں کے خلاف واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

اپوزیشن نے قرارداد کے مندرجات پر احتجاج کیا تو وزیر قانون نے کہا کہ اپوزیشن ہر معاملہ کو اپنے لیڈر کی رہائی کے ساتھ مشروط نہ کرے، آپ اگر اپنے قائد کی رہائی اس میں شامل کرنا چاہتے ہیں تو ایسا نہیں ہوسکتا، اقلیتوں کا تحفظ حکومت کی ترجیح ہے، جو واقعات ہوئے ہیں اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، ہر بات پر میں نہ مانوں سیاسی اصول نہیں۔

اس موقع پر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کچھ ویب سائٹ روزانہ توہین رسالت کر رہی ہیں، یہ معاملہ وفاق خود دیکھے، ہمیں اقلیتوں سے کوئی مسئلہ نہیں، مگر ہم اداروں کی طرف سے کسی شخص یا گروہ کی سرعام سزا کے بھی خلاف ہیں، کوئی ادارہ بھی غیر قانونی سزا نہ دے۔

واضح رہے کہ 20 جون کو مدین میں لوگوں نے قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں ایک شخص کو تشدد کا نشانہ بنا کر اسے جلا ڈالا تھا۔