کیا آپ کو معلوم ہے کہ رہائش کے لیے دنیا کا بہترین شہر کونسا ہے؟
اگر نہیں تو جان لیں کہ یہ یورپی ملک آسٹریا کا دارالحکومت ویانا ہے جسے مسلسل تیسرے سال دنیا میں رہائش کے لیے بہترین شہر قرار دیا گیا ہے۔
اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ (ای آئی یو) نے 2024 کے لیے دنیا بھر میں رہائش کے لیے بہترین شہروں کی فہرست جاری کی ہے۔
ویانا کو اس کے مستحکم انفرا اسٹرکچر، ثقافت، تعلیم، طبی سروسز اور تفریح کے ذرائع کے باعث دنیا میں رہائش کے لیے بہترین شہر قرار دیا گیا۔
ویانا کے بعد دوسرے نمبر پر یورپی ملک ڈنمارک کا شہر کوپن ہیگن موجود ہے جو گزشتہ سال بھی اسی نمبر پر موجود تھا۔
سوئٹزر لینڈ کے شہر زیورخ کے حصے میں تیسرا نمبر آیا جس کے بعد آسٹریلیا کا شہر میلبرن چوتھے نمبر پر رہا۔
کینیڈا کا شہر کیلگری اور سوئس شہر جنیوا مشترکہ طور پر 5 ویں جبکہ آسٹریلیا کا شہر سڈنی اور کینیڈین شہر وینکوور مشترکہ طور پر 7 ویں نمبر پر رہے۔
ویانا رہائش کے لیے دنیا کا بہترین شہر قرار پایا / رائٹرز فوٹو
دوسرے نمبر پر ڈنمارک کا شہر کوپن ہیگن رہا / رائٹرز فوٹو
میلبرن کے حصے میں چوتھا نمبر آیا / رائٹرز فوٹو
7 واں بہترین شہر سڈنی قرار پایا / رائٹرز فوٹو
کینیڈا کا شہر وینکوور 7 ویں نمبر پر رہا / فوٹو بشکریہ Tourism Vancover
تیسرے پر سوئس شہر زیورخ رہا / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
کینیڈین شہر کیلگری کے حصے میں 5 واں نمبر آیا / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
سوئٹزر لینڈ کا شہر جنیوا 5 واں بہترین شہر رہا / رائٹرز فوٹو
جاپانی شہر اوساکا ٹاپ 10 میں شامل واحد ایشیائی شہر ہے / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
کینیڈا کا شہر ٹورنٹو 9 ویں پر رہا / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
ویانا رہائش کے لیے دنیا کا بہترین شہر قرار پایا / رائٹرز فوٹو
ٹاپ 10 میں ایشیا کا صرف ایک شہر شامل ہے جو جاپانی شہر اوساکا ہے جس کے حصے میں 9 واں نمبر آیا جبکہ نیوزی لینڈ کا شہر آک لینڈ بھی رہائش کے لیے دنیا کا 9 واں بہترین شہر قرار پایا۔
اس فہرست میں پاکستان کا ایک ہی شہر شامل ہے اور وہ کراچی ہے، جو 173 میں سے 169 ویں نمبر پر موجود ہے، گزشتہ سال بھی کراچی کے حصے میں یہی نمبر آیا تھا۔
اگر رہائش کے لیے سب سے غیر موزوں شہروں کی بات کی جائے تو شام کا شہر دمشق 173 ویں نمبر پر ہے جس کے بعد لیبیا کا شہر تریپولی (172)، الجزائر (171) اور نائیجرین شہر لاگوس (170) موجود ہے جبکہ ڈھاکا کے حصے میں 168 واں نمبر آیا۔
فہرست کے سب سے نیچے موجود شہر / اسکرین شاٹ
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عالمی سطح پر گزشتہ برس کے دوران حالات کچھ بہتر ہوئے مگر عالمی استحکام کو لاحق خطرات برقرار رہیں۔
رپورٹ کے مطابق شرح سود اور مہنگائی میں اضافے کے ساتھ ساتھ دیگر اقتصادی مسائل کے باعث پورا سال دنیا کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے جاری رہے۔