عوام کے مسائل؟


کل نئے مالی سال کا آغاز ہونے جا رہا ہے‘ اس سال کیلئے قومی بجٹ منظور ہو چکا ہے‘ بجٹ کے اعدادوشمار پر مشتمل گورکھ دھندے میں پڑے بغیر ملک کے عام شہری کیلئے متعدد اشیاءمہنگی ہوگئی ہیں ‘پٹرول اورڈیزل پر لیوی لگ رہی ہے‘ گرانی کے طوفان میں مزید شدت آنے کا خدشہ ہے دیگر اشیاءکے ساتھ ادویات بھی مہنگی ہو رہی ہیں ہربل اور ہومیو پیتھک ادویات پر ٹیکس عائد ہونے کی صورت میں جوشاندہ تک مہنگا ہو جائیگا‘ مہنگائی کا گراف جواعدادوشمار کے ساتھ بڑھنا ہے وہ اپنی جگہ اذیت ناک ہوگا جبکہ مصنوعی مہنگائی کی شرح بھی وقت کیساتھ مزید بڑھتی چلی جارہی ہے روٹی کے وزن اور قیمت کی پابندی کا انتظام پہلے ہی سوالیہ نشان ہے جبکہ مارکیٹ میں دودھ اور دہی کے نرخ بھی بڑھ چکے ہیں‘ دوسری جانب ملاوٹ انسانی صحت اور زندگی کیلئے خطرہ بنتی چلی جارہی ہے‘ کھانے پینے کی اشیاءکا معیار اس وقت متاثر چلا آرہاہے ‘سیاست کے میدان میں گرماگرمی اپنی جگہ اقتصادی شعبے میں درپیش چیلنج اپنی جگہ بجٹ کی تیاری میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی شرائط پر عملدرآمد اپنی جگہ ‘عوام کو ریلیف دینے کیلئے ممکن کام مارکیٹ کنٹرول کرنا ہے جس کیلئے موثر انتظام کی ضرورت کا احساس ناگزیر ہے‘ مرکز اور صوبوں کی سطح پر اگر صرف عوام کو مصنوعی گرانی ذخیرہ اندوزی اور مضر صحت ملاوٹ سے چھٹکارہ مل جائے تو یہ بہت بڑا ریلیف ہوگا‘ یہ ریلیف اضلاع کی سطح پر کبھی کبھار دوچار چھاپوں سے ممکن نہیں ‘اس کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے اس مقصد کیلئے ماضی میں آپریشنل رہنے والے انتظامات کا مطالعہ کرکے ان میں مزید بہتری لائی جا سکتی ہے‘ یا پھر وقت کی ضروریات سے ہم آہنگ بہتر سسٹم بھی بنایا جاسکتا ہے‘ اسی طرح فی الوقت فوری اقدامات کے طور پر خدمات کے اداروں میں بھی سروسز کا معیار یقینی بناتے ہوئے عوام کیلئے ریلیف یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
بی آر ٹی کے توسیعی منصوبے
صوبائی دارالحکومت میں ریپڈبس کے منصوبے کو توسیع دینے کیلئے متعدد اعلانات کئے جا چکے ہیں‘ بعض روٹس پر سروس کا اجراءہوا بھی ہے‘ ناصر باغ روڈکیلئے گزشتہ دنوں افتتاحی تقریب بھی منعقد ہوئی تاہم اس کے ساتھ ضرورت توسیع کیلئے اعلان کردہ باقی منصوبوں کو بھی جلد از جلد تکمیل تک پہنچانے کی ہے‘ ان میں تاروجبہ کی واپڈا کالونی تک کا روٹ بھی شامل ہے جوکہ بس کے سٹینڈ سے سیدھی سڑک ہے اسی طرح دیگر فیڈر روٹس پر بھی سروس کا اجراءناگزیر ہے جس کے لئے ٹائم فریم مقرر کرکے اس پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔