حکومت پاکستان اسٹیل ملز کو بند کرنے کو تیار

وفاقی حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، سینیٹر عون عباس بپی کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صنعت وپیداوار کا اجلاس ہوا، اجلاس میں حکومت پاکستان اسٹیل ملز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس میں اسٹیل ملز سے متعلق بریفنگ دی گئی، حکومتی اور کمرشل بنکوں سے قرض پر سود کی مد میں اسٹیل ملز کا سالانہ خرچ 17 ارب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، سی ایف او کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں اسٹیل ملز 103 ارب روپے قرضوں پر سود کی مد میں ادا کر چکی، اسٹیل ملز نے 104 ارب حکومتی قرض اور 38 ارب نیشنل بنک کا قرض ادا کرنا ہے۔

سیکرٹری صنعت و پیداوارنے کہاہے کہ سندھ حکومت پاکستان اسٹیل ملز کی جگہ پر اپنی اسٹیل ملز لگائے گی،وزارت صنعت و پیداوار نے 700 ایکڑ سندھ حکومت اسٹیل ملز کو دینے کی پیشکش کی ہے،گزشتہ سال پتہ چلا کہ اس کا کوئی خریدار موجود نہیں ہے، 700 ایکڑ کے علاوہ زمین صنعتی مقاصد کیلئے استعمال کی جائے گی۔

چیف فنانشل آفیسر عارف شیخ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی 18 ہزار ایکٹر کی ویلیو 622 ارب روپے ہے 10 ہزار ایکڑ پر ملز پلانٹ، 8 ہزار ایکڑ رہائشی قالونیوں میں استعمال میں ہے، پاکستان اسٹیل ملز کی 5 سو وہیکلز میں سے 358 قابل استعمال ہیں، پاکستان سٹیل ملز ملازمین کا سالانہ تنخواہوں کا حجم 3.1 ارب روپے ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ دس برسوں میں اسٹیل ملز ملازمین کو تنخواہوں کی میں 32 ارب روپے ادا کیے گئے۔عارف شیخ کا مزید کہناتھا کہ گزشتہ دس برسوں میں اسٹیل ملز میں 7 ارب روپے کی گیس استعمال ہو چکی۔

حکام اسٹیل ملز نے کہاکہ 2010 میں اس وقت کی حکومت نے 4500 ملازمین کو مستقل کرنے کا کہا، 2010 میں ساڑھے 4 ہزار ملازمین کو مستقل کرنے سے لاگت میں 2 ارب کا اضافہ ہوا،سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کہا کہ سندھ گورنمنٹ اب سٹیل ملز چلانے کیلئے نیا پلانٹ قائم کرے گی، اسٹیل ملز کی زمین میں سے ساڑھے 4 ہزار ایکٹرسپیشل اکنامک زونز کو لیز پر دیا جائے گا۔