ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے پاکستان میں مذہبی آزادی کے حوالے سے رپورٹ حقائق کے منافی ہے، آدھی سے زائد رپورٹ غلط اور بغیر تحقیق کی ہے، پاکستان میں ہر فرد کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف آستانہ میں سرکاری دورے پر ہیں، جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے اور ایس سی ای او ممبرا, وزارئے خارجہ اور دیگر ہم منصب سے ملاقات کریں گے,ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار ان کے ہمراہ موجود ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یکم جولائی کو پاکستان اور بھارت نے قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کیا، پاکستان کے 365 بھارت میں قیدیوں کی فہرست بھی شئیر کی گئی۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیر اعظم نے صدر امام علی رحمانوو کی دعوت پر 2 اور 3 جولائی کو تاجکستان کا دورہ کیا،دورے میں تعاون کے 9 معاہدوں پر دستخط کیے گئے،یکم جولائی کو پاکستان اور بھارت نے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا, پاکستان کے 452 اور بھارت کے 254 مبینہ بھارتی قیدیوں کی فہرست بھی شئیر کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 1971 کی جنگ میں ممکنہ طور پر بھارت کی جیل میں قید فوجی اہکاروں کی فہرست بھی بھارت کے حوالے کی گئی ہے، جب کہ پاکستان نے بھارت میں پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پاکستان میں مذہبی آزادی کے حوالے سے رپورٹ حقائق کے منافی ہے، آدھی سے زائد رپورٹ غلط اور بغیر تحقیق کی ہے،پاکستان میں ہر فرد کو مذہبی آزادی حاصل ہے،پاکستانی شہری قانون و آئین کے تحت مذہبی آزادی سے اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں،یہ آزادیاں انہیں آئین و قانون کے تحت میسر ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی سے امریکی مخالف قراداد زیر غور ہیں، پاکستان اور امریکا کے درمیان رابطے کے متعدد چینلز ہے، ہم ایک دوسرے کے ساتھ مختلف معاملات پر رابطہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے غزہ کے میڈیکل کے طالب علموں کو پاکستان کے میڈیکل کالجز میں داخلے دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ طالب علم پاکستان کے میڈیکل کالج میں میڈیکل کے مختلف شعبوں میں تعلیم حاصل کریں گے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ دوحہ تھری مذاکرات میں آصف درانی نے پاکستان کی نمائندگی کی، یکم جولائی کو افغان اور پاکستانی حکام کے درمیان ملاقات ہوئی، آصف درانی نے دہشتگردی میں افغانستان کی سرزمین کے استعمال اور پاکستانی طالبان کی معاونت پر افغان وفد کو آگاہ کیا۔انہوں نے افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں اور ان کے سپورٹ نیٹ ورک پر تحفظات کا اظہار کیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی بلاک کا حصہ نہیں ہے، پاکستان بلاک کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا، ہم باہمی احترام کے ساتھ تعلقات پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان اور روس کے درمیان مثبت تعلقات ہیں جو ایک دوسرے سے باہمی تعاون پر بات چیت کرتے ہیں، روس کے ساتھ گزشتہ سالوں میں باہمی تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت معاہدے کے تحت ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔
ترجمان کے مطابق پاکستان کی جانب سے 254 بھارتی قیدیوں اور ماہی گیروں کی فہرست بھارت کے حوالے دی گئی، جبکہ بھارت نے 452 پاکستانی قیدیوں کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔
پاکستان کی جانب سے لاپتا 38 پاکستانی دفاعی اہلکاروں کی فہرست بھی فراہم کی گئی ہے جو 1965 اور 1971 کی جنگ کے بعد سے بھارت کی تحویل میں ہیں۔