قومی کرکٹر حسن علی نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی جانب سے 'ٹیم کی سرجری' سے متعلق دیے گئے بیان پر بے یقینی کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کی نجی کرکٹ ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں حسن علی نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ چیئرمین نے سرجری کا ذکر کس تناظر میں کیا، کیا وہ تمام 11 کھلاڑیوں کو تبدیل کریں گے؟ جو کہ ممکن نہیں۔
کرکٹر نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے بے حد افسوس ہو رہا ہے کیونکہ ہمارے پاس ایسے بیک اپ نہیں ہیں کہ ہم تمام 11 کھلاڑیوں کو تبدیل کر سکیں، علم نہیں کہ سرجری کیا ہوگی لیکن چیزیں بالکل درست ہونی چاہئیں اور کرکٹ کی بہتری کے لیے ہونی چاہئیں۔
حسن علی کا کہنا تھا کہ چیئرمین محسن نقوی کو سخت قدم اٹھانے اور ٹھوس فیصلے کرنے چاہئیں، سرجری کو انجام دینے کے لیے اہم آلات کی ضرورت ہے، اگر موجود ہیں تو ضرور کریں۔
فاسٹ بولر نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی بینچ اسٹرینتھ مضبوط بنانی چاہیے جو دنیا کی ہر ٹیم کرتی ہے، ہم نے گزشتہ مہینوں میں دیکھا ہے کہ کئی ممالک انٹرنیشنل دوروں پر دو ٹیمیں سامنے لاتے ہیں، اگر آج پاکستان کے پاس یہ دونوں ٹیمیں ہوتیں تو ہمیں سرجری کرنے کی بات نہ کرنی پڑتی۔
کرکٹر کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر ایک ٹیسٹ سیریز آرہی ہے اور پاکستان کے پاس متبادل اسپنر نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2024 میں بدترین کارکردگی کے بعد چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایسا لگتا تھا کہ ایک معمولی سرجری کام کرے گی لیکن اس خراب کارکردگی کے بعد مجھے اب یقین ہے کہ ایک بڑی سرجری کی ضرورت ہے، قوم جلد ایک بڑی تبدیلی دیکھے گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے وہاب ریاض اور عبدالرزاق کو سلیکشن کمیٹی سے فارغ کردیا ہے، دونوں کو سبکدوش کیے جانے کے حوالے سے سابق کپتان شاہد آفریدی نےکہا ہے کہ ایمانداری کی بات ہے یہ والی سرجری مجھے سمجھ میں نہیں آئی۔