خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں موٹر بائیک ایمبولینس سروس کو تمام اضلاع تک پھیلانے کی منظوری دی ہے‘ اس کے ساتھ صوبے میں ریسکیو کے ادارے کی کارکردگی میں بہتری کے لئے مزید جدید مشینری بھی خریدی جا چکی ہے جو گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ادارے کو حوالہ کی۔ درپیش مسائل کے تناظر میں عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات قابل اطمینان ہی قرار دیئے جاتے ہیں تاہم ان اقدامات کا ثمر آور ثابت ہونا عمل درآمد سے جڑا ہے اور عمل درآمد سہی معنوں میں اس وقت ممکن ہوتا ہے جب اس میں ہر مرحلے پر کڑی نگرانی کا انتظام ہو۔ خیبر پختونخوا میں گورننس کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات قابل اطمینان اور وزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈاپور کے وژن کی عکاسی ضرور کرتے ہیں‘ ان اقدامات کے کچھ خدوخال گزشتہ روز حکومتی ایجنڈے کی صورت جاری ہوئے بھی ہیں اس ایجنڈے کی تیاری میں برسرزمین حقائق کا ادراک موجود ہے تاہم اب اصل مرحلہ اس پر عمل درآمد کے پورے عمل کی نگرانی کا ہے۔ ملک کو اقتصادی شعبے میں درپیش مشکلات میں مرکز اور صوبوں میں قائم حکومتوں کے لئے بڑے بڑے منصوبوں پر عمل مشکل ہے ایسے میں عوام کو ریلیف دینے کے لئے متعدد سیکٹرز ایسے ہیں کہ جن میں کسی اضافی بجٹ کی ریلیز کے بغیر عوامی سہولیات کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ کمرتوڑ مہنگائی اپنی جگہ کہ جس کے عوامل بین الاقوامی حالات سے شروع ہو کر ملکی قرضوں کے حصول کی شرائط تک جاتے ہیں‘ دوسری جانب مصنوعی مہنگائی ہے کہ جس نے عوام کو اذیت میں مبتلا کیا ہوا ہے‘ ذخیرہ اندوزی کے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء میں مضر صحت ملاوٹ انسانی زندگیوں کے لئے خطرہ بنتی چلی جا رہی ہے ایسے میں مارکیٹ کنٹرول کے لئے مؤثر اقدامات مہنگائی کے مارے شہریوں کے لئے ریلیف کا ذریعہ بن سکتے ہیں‘ یہ اقدامات صرف کڑی نگرانی پر مشتمل حکمت عملی سے ثمرآور نتائج دے سکتے ہیں‘ اسی طرح پہلے مرحلے میں بڑے بڑے منصوبوں کی جگہ صرف مہیا وسائل اور افرادی قوت کے بہترین استعمال سے بنیادی شہری سہولیات کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکتی ہے‘ حکومت صحت کے شعبے میں درجنوں اصلاحات لا چکی اگر صرف چیک اینڈ بیلنس کو بہتر بنا دیا جائے تو یہ اصلاحات لوگوں کے لئے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں‘ ضرورت اوور سائٹ کے محفوظ نظام اور حکومتی ہدایات پر عمل درآمد کے تمام مراحل کی مانیٹرنگ کے لئے انتظامات کی ہے۔