اسماعیل ہنیہ کی شہادت

دنیا عالمی ادارے اور اپنے آپ کو طاقتور کہنے والے ممالک سے یہ پوچھ ضرور رہی ہے کہ کیا ابھی تک ان کے فعال کردار ادا کرنے کا وقت نہیں آیا‘ اسرائیل نے گزشتہ روز ایران کے دارالحکومت تہران میں فلسطین کے سابق وزیراعظم اور حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ کو شہید کر دیا‘ اس حوالے سے تادم تحریر ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق فلسطین کے سابق وزیراعظم اسماعیل ہنیہ ایران کے نئے صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران میں موجود تھے‘ ان کی رہائشگاہ کو رات2بجے گائیڈ میزائل سے نشانہ بنایا گیا‘ اس حملے میں انکے محافظ بھی شہید ہوئے61 سالہ اسماعیل ہنیہ شہید کی تدفین آج قطر میں ہوگی‘ ایران اور حماس نے حملے کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیا ہے جبکہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کی موت کا بدلہ لینا ایران پر فرض ہے‘ اسرائیل فلسطین کی مزاحتمی تنظیم کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سے خوفزدہ تھا‘ 10ماہ میں اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے60 افراد کو شہید کیاگیا‘ اس سب کے باوجود ان کے عزم اور حوصلے میں کوئی کمی نہیں آئی‘ اسرائیل غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کے خلاف جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے‘ اس جارحیت میں انسانی حقوق کیلئے بنائے جانے والے عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں‘جنگی جرائم میں اسرائیل حدیں پار کرتا چلا جارہا ہے اسرائیلی بربریت میں پناہ گزین کیمپوں اور ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنانے سے گریز نہیں کیا جارہا‘ بڑی تعداد میں خواتین اور بچے اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن چکے ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے‘ اس پورے منظرنامے کا تقاضہ ہے کہ عالمی برادری اور اپنے کو طاقتور کہنے والے ممالک اپنا کردار ادا کریں‘ ضروری یہ بھی ہے کہ اسلامی ممالک کی تنظیم بھی صرف قراردادوں پر اکتفا کرنے کی بجائے اپنے حصے کا کردار صحیح معنوں میں اداکرے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 
وزیراعظم شہبازشریف کی منظوری کے بعد پٹرول6.17 جبکہ ڈیزل10.86 روپے فی لٹر سستا کردیا گیا ہے اسی طرح مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی فی لٹر قیمت میں بھی علی الترتیب6.32 اور5.72 روپے کمی کی گئی ہے‘ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی مہنگائی کے ہاتھوں اذیت کا شکار شہریوں کیلئے ریلیف ضرور ہے تاہم اس کاثمر آور ہونا اس بات سے مشروط ہے کہ لوگوں کو برسرزمین اس کا فائدہ مل جائے ون وے ٹریفک میں قیمتیں بڑھنے پر گرانی میں شدت تو ضرور آتی ہے کم ہونے پر ریلیف کا احساس نہیں ہوپاتا‘ ضرورت ہے کہ مارکیٹ میں اس طرح چیک کا نظام دیا جائے کہ کسی بھی سیکٹر میں مراعات اور سہولیات کا فائدہ عوام کو پہنچے۔