وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج کا کام تقریریں کرنا نہیں، پارلیمنٹ جو قانون بنائے گی عدالتوں کو اسی کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ پورے ملک میں ایسا کوئی اسپورٹس کمپلیکس نہیں جہاں انٹرنیشنل لیول کی سہولتیں موجود ہوں، صوبائی سطح پر بھی ایسی اکیڈمیز ہونی چاہئیں جہاں بین الاقوامی معیار کی کوچنگ اور سہولتیں حاصل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جب لوگ ہرطرف سے فارغ ہوجاتے ہیں تو بورڈ اور فیڈریشن میں جاکر بیٹھ جاتے ہیں، فیڈریشن اوربورڈ میں لوگ آرام فرما رہےہیں، انہیں کام سے کوئی غرض نہیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ تقاریر کرنا سپریم کورٹ کے جج کا کام نہیں، عدالتوں کو آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ جو قانون بنائے گی عدالتوں کو اسی کے مطابق فیصلہ کرنا ہے، قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے اور عدالتیں آئین و قانون کےمطابق فیصلے کرنے کی پابند ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز سے پوچھنا چاہیے کہ انٹرنیٹ سلو کیوں ہے؟
خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے تقریب سے خطاب میں کہا تھاکہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کردیا تو اس پر عمل ہوگا، معاملات اس طرح نہیں چلیں گے، عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کا معاملہ ججز کمیٹی میں اٹھاؤں گا، یہ ممکن نہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمدنہ ہو۔