اولمپک چیمپئن ارشد ندیم کے انگلینڈ میں مقیم ڈاکٹر علی شیر باجوہ کا کہنا ہے کہ میں نے ارشد ندیم سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ ارشد نے جب 92 اعشاریہ 97 میٹر کی تھرو کی تو لاہوری انداز میں بس اتنا کہہ سکا کہ ’منڈیا خوش کیتا ای‘۔
اولمپک چیمپئن ارشد ندیم کے انگلینڈ میں مقیم ڈاکٹر علی شیر باجوہ نے جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑی کامیاب ہوجائے تو اسپورٹس انجری اور اسپورٹس میڈیسن کا رول بہت چھوٹا رہ جاتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کھلاڑی کا کام لگن اور ڈسپلن کے ساتھ کام کرنا ہوتا ہے، بڑی کامیابی حاصل کرنے کےلیے دو چار سال نہیں بہت عرصہ لگتا ہے۔
ڈاکٹر علی شیر باجوہ کا کہنا تھا کہ میں نے ارشد سے جیولین کے بارے میں بہت کچھ سیکھا ہے، میں ارشد سے جیولین بائیو مکینکس اور سادہ زندگی گزارنا سیکھا ہے۔ میں نے ارشد ندیم سے ڈسپلن اور لگن سے کام کرنا سیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد ندیم کی کامیابی کے پیچھے ایک پوری ٹیم ہے، کوچ سلمان بٹ نے ارشد ندیم کو بڑے خواب دیکھنے اور ان کو پورا کرنا سکھایا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ارشد ندیم نے اس قوم کےلیے ایک چراغ جلایا ہے جس سے اسپورٹس میں نئے دور کا آغاز ہوگا۔ اگر ساری قوم اپنا اپنا کام خلوص نیت سے کرے تو یہ قوم بہت آگے جاسکتی ہے۔