تاخیر کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے

عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کو پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا ہے‘ اسلام آباد میں وزیر اعظم شہبازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں اس بیماری کا پھیلاؤ روکنے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے‘ وفاقی حکومت کی جانب سے پہلے مرحلے میں فوری آگہی مہم شروع کرنے کا کہا گیا ہے‘ اس ضمن میں مہیا تفصیلات کے مطابق منکی پاس کی سکریننگ کیلئے ہوائی اڈوں‘بندرگاہوں اور بارڈرز پر انتظامات کا کہا گیاہے‘ وفاقی حکومت نے اس ضمن میں ہسپتالوں کیلئے آلات اور کٹس کی فراہمی کا بھی کہا ہے‘ اس وقت جبکہ عالمی ادارہ صحت اس وباء کو ایمرجنسی قرار دے رہا ہے حکومت کی جانب سے اقدامات کا عندیہ قابل اطمینان ضرور ہے تاہم ضرورت اس کے بعد عملی اقدامات کی ہے‘ ذمہ دار دفاتر کے مطابق پاکستان میں ایم پاکس کے9 کیس تادم تحریر رپورٹ ہو چکے ہیں جو کیس ابھی رپورٹ نہیں ہوئے یا جن کے بارے میں عوام کے اندر آگہی ہی نہیں وہ علیحدہ ہیں صحت کیلئے وزیراعظم کے کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر مختار ملک وباء کی علامات ظاہر ہونے پر مریض کو فوری آئسولیٹ کرنے کا کہتے ہیں اس بیماری کی علامات میں بخار‘ جسم میں درد اور غدود کا بڑھنا شامل ہے‘بیماری سے متعلق یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ یہ خارش کیساتھ انفیکشن کی صورت میں منتقل بھی ہوتی ہے اس کی علامات4 سے15روز میں ظاہر ہوتی ہیں اس سے کم قوت مدافعت والے بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں‘1970ء میں اس بیماری کی تشخیص ہوئی اور آج دنیا میں 99 ہزار لوگوں میں یہ پائی جارہی ہے‘ وطن عزیز میں وبائی امراض ہوں یا اس طرح کی کوئی دیگر فوری اقدامات کا حامل کوئی اقدام اٹھانا ہو تو اس میں دیر کا ہو جانا معمول کا حصہ رہا ہے‘ اس تاخیر کی وجوہات میں باہمی رابطوں کا فقدان بھی شامل ہے وزیراعظم نے گزشتہ روز منعقد ہونے والے اجلاس میں صوبوں کو فوری طورپر آن بورڈ لینے کا بھی کہا ہے تاہم ضرورت اب جاری ہدایات پر عملدرآمد مانیٹر کرنے کی ہے‘ اس میں مرکز اور صوبوں کے درمیان رابطوں کی ضرورت اپنی جگہ ہے اس کے ساتھ ناگزیر یہ بھی ہے کہ صوبوں کی سطح پر تمام سٹیک ہولڈر دفاتر کو بھی آپس میں رابطے یقینی بنا کر حکمت عملی وضع کرنے کا کہا جائے عوام میں آگہی کیلئے انتظامات بھی ناگزیر ہیں مدنظر رکھنا ہوگا کہ سنجیدہ نوعیت کے حامل کاموں میں تاخیر کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کے بعد اگر متعلقہ ادارے جاگ بھی جائیں تو ہونے والے نقصانات کا ازالہ ممکن نہیں ہوتا۔