پاکستانی مارکیٹ میں جعلی وغیرمعیاری پروپلین کیمیکل کی فراہمی کا انکشاف

عالمی ادارہ صحت نے پاکستانی مارکیٹ میں جعلی وغیر معیاری پروپلین کیمیکل کی فراہمی کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ بعض شرپسند پاکستانی مارکیٹ میں ادویات کے جعلی کیمیکل کی فراہمی میں ملوث ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے پاکستانی مارکیٹ میں جعلی وغیر معیاری پروپلین کیمیکل کی فراہمی کا انکشاف کرتے ہوئے مارکیٹ میں جعلی اور غیرمعیاری ایتھلین گلوکول اور پروپلین گلوکول کے بیجز کی فراہمی کی نشاندہی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ بعض شرپسند پاکستانی مارکیٹ میں ادویات کے جعلی کیمیکل کی فراہمی میں ملوث ہیں اور اس حوالے سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کو آگاہ کردیا گیا ہے۔

عالمی ادارے نے ادویات میں جعلی‏ کیمیکل کے استعمال سے صحت کے لیے سنگین خطرات کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جعلی کیمیکل کا استعمال جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی نشاندہی پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے کارروائی کرتے ہوئے جعلی بیچوں کی نشاندہی پر ریگولیٹری اقدامات کی ہدایت کردی۔

ذرائع کے مطابق ان بیچز کی مینوفیکچرنگ سال 2023 میں کی گئی تھی اور اس کی ایکسپائری سال 2025 ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کو آگاہ کیا ہے کہ کچھ شر پسند ڈاؤ کیمیکل کی لیبلنگ کے ساتھ پاکستانی مارکیٹ میں پروپلین گلوکول کے جعلی بیچز فراہم کر رہے۔

عالمی ادارے کی جانب سے نشاندہی کی گئی ہے کہ ادویات میں اس غیرمعیاری اورجعلی کیمیکل کے استعمال سے مرکزی اعصابی نظام اور دل کا نظام متاثر ہو سکتا ہےجبکہ یہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق ڈریپ نے ریگولیٹری فیلڈ فورس کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان جعلی بیچوں کی نشاندہی پر ریگولیٹری اقدامات کرے اور اس کی سپلائی چین کی تحقیقات کرے۔

اس حوالے سے علاج کے سامان بنانے والوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دیگر خام مال کی کسی بھی غیرتصدیق شدہ کھیپ کا استعمال نہ کریں اور کسی بھی تیار شدہ مصنوعات کو واپس منگوا لیں جن کی نشاندہی کی گئی ہے ۔

باوثوق ذرائع نے بتایا کہ ڈریپ نے ادویات میں جعلی اور غیرمعیاری کیمیکل کے خلاف کریک ڈاون کیا اور متعلقہ اداروں کو تمام جعلی کیمیکل اٹھانے کی ہدایت بھی کردی۔