وزیراعظم شہباز شریف نے ای پروکیورمنٹ منصوبہ ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت الیکٹرانک پروکیورمنٹ، ای پاک ایکیوزیشن اینڈ ڈسپوزل سسٹم کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، مصدق ملک، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو ای پروکیورمنٹ منصوبے کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ ای پروکیورمنٹ کا منصوبہ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی نے ورلڈ بینک کی فنڈنگ سے 2017 میں شروع کیا، منصوبے کی کل لاگت 45 ملین امریکی ڈالرز ہے۔
وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کی 37 وزارتوں اور 301 پروکیورنگ ایجنسیوں میں ای پروکیورمنٹ کا نفاذ ہو چکا ہے، پی پی آر اے کی جانب سے پروکیورنگ ایجنسیوں کے 8 ہزار 988 آفیشلز کو ای پروکیورمنٹ کی تربیت دی جا چکی ہے۔
بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ وفاقی حکومت کا ای پروکیورمنٹ کے حوالے سے حجم تقریباً ایک ہزار 551 بلین روپے ہے، ای پروکیورمنٹ کے حوالے سے پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں سے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے جا چکے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے منصوبے پر عملدرآمد میں سست روی پر اظہارِ برہمی اور کام کے معیار اور پراسیس کے نامکمل ہونے پر بھی ناراضی کا اظہار کیا، وزیرِاعظم نے پروکیورمنٹ منصوبہ ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت تمام قسم کی خریداریوں کے حوالے سے شفاف طریقہ کار رائج کرنے کیلئے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے۔
شہباز شریف نے پروکیورمنٹ کے عمل کے حوالے سے شکایات اور تحفظات کے حل کے نظام کو مؤثر بنانے کیلئے اس کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کی ہدایت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پروکیورمنٹ کے عمل کے حوالے سے شکایات اور تحفظات کے حل کے نظام کو پروکیورنگ ایجنسی کے ماتحت نہیں ہونا چاہئے، اس حوالے سے قواعد و ضوابط میں ترمیم کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔
وزیراعظم نے 2 بلین روپے سے زائد کے تمام ترقیاتی منصوبوں کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کروانے کی ہدایت کردی۔