3 لاکھ 62 ہزار مقدمات کا پتہ ہی نہیں زمین کھاگئی یا آسمان، لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں 2 لاکھ 2 ہزار مقدمات کے چالانز کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب 3 لاکھ 62 ہزار سے زائد مقدمات کا پتہ ہی کہ ان چالانوں کو زمین کھا گئی یا آسماں نگل گیا۔

لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے منشیات کے مقدمے میں نامزد ملزم عمران کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، دوران سماعت عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے۔

ہائی کورٹ نے عدالتوں میں بروقت چالان نہ بھجوانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے راضی نامے کی بنیاد پر نمٹائے گئے تمام ترمقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں۔

عدالت نے دو لاکھ دو ہزار مقدمات کےچالان کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے مقدمات کےاندراج کےنظام کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی جی بتائیں پنجاب میں کیا ہو رہا ہے، 3 لاکھ 62 ہزار مقدمات درج ہوئے، اب پتہ ہی نہیں کہ ان مقدمات کو زمین کھاگئی یاآسمان، بتایا جائے سب سے زیادہ مشکلات کن اضلاع میں آرہی ہے؟

آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ گیارہ ہزار آٹھ سو کےقریب تفتیشی افسران کوشوکاز نوٹس دیے ہیں، گیارہ ہزار مرتبہ اہلکاروں کو سزائیں دی گئی ہیں، کئی روز سے مسلسل اجلاس بلا کرڈیڑھ لاکھ مقدمات کو ٹریس کرکے چالان مرتب کئے، ڈیڑھ سال میں مقدمات کےاندراج کی تعداد میں چھالیس فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ سال پچھتر ہزار بجلی چوری کےمقدمات درج ہوئے، اس سال بجلی چوری کےمقدمات کی تعداد بڑھ کر80 ہزار ہوگئی، لودھراں میں مقدمات کےچالان زیرو فیصد تک لےآئے ہیں، لاہور میں 59 ہزارمقدمات اور فیصل آباد میں 81ہزار مقدمات درج ہوئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جن مقدمات میں راضی نامہ ہوا ان کی تفصیلات سے متعلقہ عدالت کو آگاہ کیا گیا یا نہیں، 2017 سے ریکارڈ طلب کیا پتہ نہیں اس پہلے کا کیا حال ہے، کیسز کے چالان پیش نہ کرنے سے امور متاثر ہوتے ہیں۔

آئی جی پنجاب نے بتایا کہ سالانہ 160 کیسز ہر تفتیشی کے حصے میں آتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تو اس طرح سے روزانہ کے حساب سے تو تفتیشی افسر کیلئے چالان پیش کرنا مشکل نہیں۔