پی ٹی آئی کا ’’پرامن احتجاج بل 2024‘‘ کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: تحریک انصاف نے آج اسمبلی میں پاس ہونے والے ’’پرامن احتجاج بل 2024‘‘ کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان، رؤف حسن اور شیخ وقاص اکرم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جو بھی اس قانون سازی میں حصہ دار بنے ہیں وہ تاریخ میں درج ہو گئے ہیں، تاریخ انہیں سیاح حروف میں لکھے گی، بل کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پارلیمان ہمشیہ ملک کی عوام کے مفاد میں اور عوام کو تحفظ دینے کے لیے قانون سازی کرتی ہے لیکن اس حکومت نے اور پی ڈی ایم حکومت نے جو بھی قوانین بنائے وہ مخصوص ٹولے کو فائدہ دینے کے لیے بنائے۔

انہوں نے کہا کہ ججز کی تعداد بڑھانا ہو اور جلسوں کو روکنا ہو، سب قوانین کے لیے پارلیمان کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ کالا قانون ہے اور نیب کا قانون بھی کالا قانون ہے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ چور لٹیرے باہر پھر رہے ہیں جبکہ پر امن احتجاج کرنے والے کو 3 سال سزا ہوگی، یہ جمہوریت کی دشمنی ہے اور یہ جمہوریت کے خلاف ہے، عوام سب دیکھ رہی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت نے جلد بازی میں ایک قانون پاس کروایا جو کہ آئین کے آرٹیکل 16 کی خلاف ورزی ہے، ہم نے اس بل کے خلاف اسمبلی میں بھی آواز اٹھائی۔

انہوں نے کہا کہ کیا پر امن جلسہ کرنے پر 3 سال سزا دی جائے گی؟ اس سب کے باوجود پاکستان تحریک انصاف ملک بھر میں جلسے کرے گی۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا اور یہ ججمنٹ نیب ترامیم کے خلاف آئی، سپریم کورٹ نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا اگر حکومت کی اپیل منظور ہوگئی تو آپ کو فائدہ ہوگا لیکن عمران خان نے کہا مجھے ذاتی فائدہ نہیں قوم کا مفاد عزیز ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آج کے فیصلے کے بعد عمران خان پر توشہ خانہ 2 کیس ختم ہوگیا، اب یہ کیس نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، اسی طرح اب 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بھی عمران خان نے کوئی ذاتی فائدہ حاصل نہیں کیا۔