پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے افغانستان سے براہ راست مذاکرات کے بیان کی حمایت کردی۔
راولپنڈی کے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھاکہ انہیں علی امین کے پاؤں پکڑنے چاہیے کہ خدا کے واسطے جا کرافغانستان سےبات کرو، بات چیت کے بغیر دہشت گردی ختم نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کے مؤقف کی حمایت کرتا ہوں وہ بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ وفاقی حکومت اور دفتر خارجہ کے ہوتے صوبائی حکومت کیسے دوسرے ملک سےبراہ راست بات کرسکتی ہے؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ دفتر خارجہ کو چھوڑو خیبر پختونخوا دہشتگردی سے سب سے ذیادہ متاثر ہے، بلاول جب وزیر خارجہ تھا تو وہ افغانستان تک نہیں گیا، خیبر پختونخوا میں پولیس کے کتنے لوگ شہید ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ پولیس اہلکار بغاوت پر اترے ہوئے ہیں ہر جگہ پولیس احتجاج کر رہی ہے، 24 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ پہلی ترجیح ہونا چاہیے، دہشت گردی کو کنٹرول نہ کیا گیا تو ملکی معیشت چوک ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جب تک افغانستان سے تعلقات درست نہیں کریں گے دہشتگردی میں پھنسے رہیں گے، سب سے کم دہشت گردی پی ٹی آئی کے دور میں ہوئی، اگر کوئی دہشت گردی ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو اس سے تعاون کریں، علی امین ملک کے فائدے کی بات کر رہا ہےخدانخواستہ ملک کے خلاف نہیں۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ خیبر پختونخوا میں ایک ہزار پولیس اہلکار شہید ہو چکے ہیں، وفاق خود کہہ رہا ہے کہ کراس بارڈر دہشتگردی ہے تو وفاق نے پھر اب تک کیا کیا؟ علی امین گنڈا پور نے جانے کی بات کی ہے، علی امین گنڈا پور یہ نہیں کہا کہ جا رہا ہوں، اس نے کوئی ٹائم تو فکس نہیں کیا، علی امین گنڈا پور نے کون سی غلط بات کر دی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے افغانستان سے براہ راست مذاکرات کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھاکہ خود افغانستان سے بات کروں گا اپنی پالیسیاں اپنے گھر میں رکھو، میں بحیثیت صوبہ افغانستان سے بات کروں گا، وفد بھیجوں گا، افغانستان کے ساتھ بیٹھ کر بات کروں گا اور مسئلہ حل کروں گا۔
اس کے بعد گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے ملاقات کی کرکے مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔