آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی پر بات کرسکتے ہیں، عدلیہ پر حملے کی مزاحمت کریں گے، اسد قیصر

اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی پر بات کرسکتے ہیں لیکن عدلیہ پر حملے کی مزاحمت کریں گے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ وزیر قانون خود کہہ رہے تھے میرے پاس ڈاکومنٹ نہیں ہے۔ بتایا جائے یہ ڈرافٹ اور نسخہ کہاں سے آیا ؟۔ پیپلز پارٹی اور بلاول بھٹو پر بہت افسوس ہوا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے پاس مکمل ڈرافٹ تھا ۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم سب کے اوپر اثر انداز ہوتی ہے۔ رات کی تاریکی اور چھٹی کے روز کیا ترمیم پاس کرنی ہوتی ہے ؟۔ اس قسم کی قانون سازی کرنی ہے تو پہلے اس کو پبلک کریں ۔ پہلے بار ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لیتے اور بحث کراتے لیکن یہ تو ڈاکا زنی کی گئی ہے۔ یہ سب کو الگ الگ نسخے دکھا رہے تھے۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ آئین کی بالادستی ،آزاد عدلیہ و پارلیمنٹ کی بالادستی پر بات کرنے کو تیار ہیں۔ عدلیہ پر حملے ہورہے ہیں۔ اس طرح کی قانون سازی لائی گئی تو مزاحمت کریں گے۔ اب اسمبلی عوام میں لگے گی ۔

اسد قیصر نے کہا کہ اس آئینی بل میں پارلیمان کو ربر اسٹیمپ بنانے کی کوشش کی گئی۔ وزیر قانون نے تسلیم کیا کہ ان کے پاس آئینی بل کا ڈرافٹ نہیں ہے تو پھر بتایا جائے کہ یہ ڈرافٹ کس نے بنایا اور دیا تھا ؟۔ اس بل میں 56ترامیم کی جارہی تھیں ۔ اس بل میں 8اے اور 99میں کیا یہ بنیادی انسانی حقوق سلب کرنے کا تجویز نہیں کررہے ہیں ؟۔ کیا یہ رات کے اندھیرے میں ڈاکا ڈالنے کی کوشش نہیں تھی؟۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی قانون سازی کو چوری کہا جاتا ہے قانون سازی نہیں کہا جاسکتا ۔ بلاول بھٹو زرداری کے پاس ڈرافٹ تھا مگر پی پی پر انتہائی افسوس ہوا۔ جس طرح کی یہ قانون سازی کی جارہی تھی تو اس سے مرنا بہتر تھا ۔ ان کو ڈنڈا آتا ہے تو یہ بھاگنا شروع کردیتے ہیں ۔

اسد قیصر نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مضبوطی ہوگی تو ہم ساتھ دیں گے۔ عدلیہ کے حوالے سے قانون سازی ہم بھی کرنا چاہتے ہیں ۔ وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ صاحب اپنے ضمیر کے مطابق کیا آپ ایسی ترمیم کے حق میں ہوسکتے ہیں ؟۔ آپ کی جدوجہد کیا اس چیز کے لیے تھی ؟۔ ہم آئینی بل کو پارلیمانی کمیٹی میں ضرور دیکھیں گے ۔ ہم اس ایوان کی بالادستی کے لیے سب کچھ کریں گے مگررات کے اندھیرے میں چوری نہیں ہونے دیں گے ۔ ہم اس پارلیمان میں، عدلیہ کے لیے سڑکوں پر جگہ لڑیں گے۔