اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان ائیر لائنز سے متعلق دیے گئے اپنے بیان پر معذرت کرلی۔
ذاکر نائیک نے ایک تقریب میں کہا کہ مجھے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے پی آئی اے کا واقعہ بھول جانے کو کہا جس پر میں نے سوچا کہ کیا میں نے اس بارے میں کچھ کہا تھا؟ تو گورنر صاحب نے مجھے پھر سے واقعہ یاد دلایا۔
انہوں نے کہا مجھے علم تھا کہ سوشل میڈیا پر اس متعلق کافی تناؤ تھا، پھر احساس ہوا کہ میں نے جو کہا وہ درست تھا یا نہیں تھا؟ لیکن بات تو اپنی جگہ پر حق کی تھی، جس طرح انگریز نے نفرت پیدا کی ہندوستان اور پاکستانی بھائیوں میں اس طرح تناؤ نہیں چاہتا۔
ذاکر نائیک کا مزید کہنا تھا کہ میں امن پھیلاتا ہوں، میری بات سے پاکستانی بھائیوں کو تکلیف ہوئی ہے تو معذرت چاہتا ہوں، ہمارا اصل مقصد جنت کا پاسپورٹ کا حصول ہے دنیاوی پاسپورٹ نہیں۔
خیال رہے کہ ذاکر نائیک نے چند دن قبل ہی کراچی میں ایک تقریب کے دوران بتایا تھا کہ اکتوبر کے آغاز میں جب وہ حکومت پاکستان کی دعوت پر پاکستان آ رہے تھے تو پی آئی اے انتظامیہ نے ان سے ان کے سامان کے پیسے وصول کیے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ان کے قافلے میں 6 افراد تھے اور ان کے سامان کا وزن 1000 کلو گرام تک تھا، پی آئی اے نے سامان کے اضافی پیسے وصول کیے لیکن ان کی مداخلت پر ایئر لائن انتظامیہ نے 50 فیصد رعایت دینے پر رضامندی ظاہر کی۔
ذاکر نائیک نے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کا نام لیے بغیر ان پر تنقید بھی کی اور کہا کہ ان سے پاکستان جیسے اسلامی ملک میں پی آئی اے جیسی ایئرلائن نے سامان کے پیسے وصول کیے جب کہ بھارت میں ان سے ہندو افراد بھی پیسے نہیں لیتے۔
ذاکر نائیک کی جانب سے پی آئی اے پر تنقید کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی، جس پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں بھی لیا تھا۔