جماعت اسلامی نے تحریک انصاف سے 15 اکتوبر کا احتجاج موخر کرنے کی اپیل کردی۔
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے پاکستان کی میزبانی میں 15، 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ ایس سی او کانفرنس حکومت یا کسی پارٹی نہیں پوری قوم کے لیے اعزاز کی بات ہے، سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی وقار کو ترجیح دی جائے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی اپنا احتجاج موخر کرے اور حکومت عمران خان سے ملاقات کا پی ٹی آئی کا مطالبہ تسلیم کرے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات، سیاسی عدم استحکام کے خاتمہ کے لیے قومی سیاسی جمہوری قیادت کو قومی ڈائیلاگ کا دروازہ کھولنا ہوگا۔ اقتدار کے حصول کے لیے قومی سیاسی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی آلہ کار اور سہولت کار بنی رہیں گی تو پاکستان سیاسی، جمہوری، پارلیمانی اور اقتصادی اعتبار سے مزید مشکلات کا شکار ہوگا۔ سیاسی بحرانوں کا سیاسی حل قومی سیاسی قیادت کے سیاسی شعور اور بالغ نظری کا امتحان ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے اعلیٰ سطحی اقتصادی وفد کی پاکستان آمد اور سرمایہ کاری معاہدے پاکستان سے دیرینہ دوستی کا مضبوط پیغام ہے۔پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبہ، سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری کا مضبوط عزم اور ایس سی او کانفرنس پاکستان کے لیے بہت مفید ہیں لیکن اتحادی حکومت کی اندرونی بھگدڑ، سیاسی عدم استحکام، سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنے سے گریز کی روِش اِن تمام مفید اقدامات پر منفی اثرات مرتب کرنے کا باعث بن رہی ہے۔
لیاقت بلوچ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ حکومت اور اس کی اتحادیوں نے آئین کو بازیچہ اطفال بنادیا ہے۔ حکومت کا ہر حامی آئین میں اپنی مرضی کی ترمیم چاہتا ہے اور اس پر وہ ایک دوسرے کو بلیک میل کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی آئینی ترمیم جس پر قومی اتفاق رائے نہیں اور جس کے لیے حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت بھی نہیں، اس کے لیے بلیک میلنگ، کرائے پر ممبرز کے حصول اور ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے دوتہائی اکثریت اکٹھی بھی کرلی جائے تو یہ عمل آئینِ پاکستان اور عدالتی تقسیم کو ہمیشہ متنازع بنائے رکھے گا، اس لیے حکومت غیر آئینی، غیرقانونی طریقوں سے آئینی ترمیم کے اقدام سے باز آجائے۔