وزیراعظم نے اسلام آباد پر لشکر کشی کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کیلیے ٹاسک فورس قائم کردی

اسلام آباد:

وزیرِ اعظم نے ملک میں آئندہ کسی بھی قسم کے انتشار و فساد کی کوشش کو روکنے کیلئے وفاقی انسداد فسادات (ٹاسک) فورس بنانے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت امن و امان کی صورتحال پر اعلی سطح اجلاس ہوا۔ جس میں انہوں نے نے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں انتشار و فساد پھیلانے والوں کی نشاندہی اور انکے خلاف موٴثر کاروائی کیلئے وزیرِ داخلہ سید محسن رضا نقوی کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کردی۔ 

وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیرِ اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطائاللہ تارڑ اور سیکیورٹی فورسز کے نمائندے بھی اس ٹاسک فورس میں شامل ہونگے۔

اعلامیے کے مطابق ٹاسک فورس یہ یقینی بنائے گی کہ 24 نومبر کو انتشار پھیلانے میں ملوث مسلح افراد اور پر تشدد واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی کرے گی تاکہ انہیں قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دلوائی جا سکے۔

وزیرِ اعظم نے ملک میں آئندہ کسی بھی قسم کے انتشار و فساد کی کوشش کو روکنے کیلئے وفاقی انسداد فسادات (Riots Control) فورس بنانے کا فیصلہ کیا، انسداد فسادات فورس کو بین الاقوامی معیار کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور سازو سامان سے لیس کیا جائے گا۔

اجلاس میں وفاقی فرانزک لیب کے قیام کی منظوری دے دی گئی جو ایسے واقعات کی تحقیقات و شواہد اکٹھا کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنائے گی۔

اجلاس میں اسلام آباد سیف سٹی منصوبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں وفاقی پراسیکیوشن سروس کو مضبوط کرنے اور افرادی قوت بڑھانے کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ الحمدللہ پاکستان استحکام کی جانب گامزن ہے.پاکستان کے استحکام اور ترقی کے دشمنوں کے مزموم مقاصد کامیاب نہیں ہونے دینگے، خیبر پختونخوا بہادر و غیور عوام کا صوبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر انتشاری، پر امن اور غیور پشتونوں کی نمائندگی نہیں کرتے، 24 نومبر کی لشکر کشی کو خیبر پختونخوا سمیت تمام پاکستانیوں نے مسترد کر دیا، پاکستان کے تحفظ اور اسکی معاشی و قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے سب کو مل کر ایسی مزموم کوششوں کو روکنا ہوگا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کے پی سے آئے جتھے نے اسلام آباد میں وہ تماشا لگایا جسے بیان نہیں کرسکتا۔ یہاں حالات خراب کرنے کے لیے خیبرپختون خوا سے ایک لشکر ہر طرح سے لیس ہوکر آیا تھا، احتجاج کے دوران جتھے نے ہر طرح سے توڑ پھوڑ کی جس سے معیشت کو نقصان پہنچا،وہ تماشا لگایا جسے میں الفاظوں میں بیان نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ کے پی سے آئے مظاہرین نے گولیاں چلائیںِ، تین رینجرز اہلکاروں اور ایک پولیس اہلکار کو شہید کیا، جتھے نے ایس سی او کانفرنس کے دوران بھی چڑھائی کی اور بیلا روس کے صدر کی آمد پر بھی چڑھائی کی اور اسے قبل بھی کی، یہ تیسری بار اسلام آباد پر لشکر کشی کی گئی، احتجاج اور دھرنے کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو یومیہ 190 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف یعنی تخریب انصاف کی کے پی میں حکومت ہے مگر اس کی پارا چنار میں کوئی توجہ نہیں ہے جہاں سو سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، وہاں خونریزی بند کرانے کے بجائے ان کی توجہ اسلام پر چڑھائی کرنے اور وہاں خون بہانے پر ہے۔

اجلاس میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر، وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف، احد خان چیمہ، اعظم نذیر تارڑ، مشیر وزیرِاعظم رانا ثناء اللہ خان، وزیرِ اعلی پنجاب مریم نواز شریف، سینئیر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ 

اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، افواج پاکستان کے دیگر سربراہان بھی شریک تھے۔