ثمرآور نتائج کا انتظار کب تک؟

خیبرپختونخوا کے دارالحکومت میں اب کوئی گداگر دکھائی نہیں دے گا انتظامیہ کاکہنا ہے کہ اس ضمن میں مہم اگلے ہفتے شروع ہوگی‘ اس مہم کے خدوخال میں بتایا جارہا ہے کہ پورے ضلع کے پیشہ ور گداگروں کو تحویل میں لیا جائیگا‘ ان کو ہنر سکھائے جائیں گے اور یہ کہ خواتین کیلئے علیحد ہ سنٹر بھی مختص ہوگا‘ اپنے متن کے حوالے سے یہ بیان بھی خوش آئند ہے اور غریب لوگوں کو ہنر سکھانے کاعزم اس ضمن میں احساس و ادراک کی عکاسی بھی کرتا ہے‘ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت کا حلیہ درست کرنے‘ یہاں تعمیر وترقی کی رفتار تیز کرنے‘ عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے اعلانات کی سیریز نہایت حوصلہ افزاء رہی ہے اور ہر نئے اعلان کا لوگوں نے کھلے دل کیساتھ خیر مقدم بھی کیا ہے‘ دوسری جانب صوبے کے دارالحکومت کی حالت اسی رفتار سے بگڑتی چلی جارہی ہے کہ جس سپیڈ سے اصلاح احوال کیلئے اعلانات ہو رہے ہیں‘ یہ اعلانات بھی خوش کن ہیں اور حد تو یہ ہے کہ اصلاح احوال کیلئے عملی اقدامات سے متعلق جو رپورٹس پیش ہوئی ہیں وہ اس سے بھی زیادہ خوش کن ہیں‘ان رپورٹس کے مطابق پشاور اس وقت ایک بڑا ترقی یافتہ شہر بن چکا ہوگا جس میں عوام کو تمام بنیادی سہولیات ملنے کا ذکربھی ہوگا‘ برسرزمین صورتحال یہ ہے کہ صوبے کے دارالحکومت کی آبادی میں بے پناہ اضافے‘ بڑے شہروں کی جانب نقل مکانی کے رجحان اور لاکھوں افغان مہاجرین کی موجودگی میں شہر کا انفراسٹرکچر ضروریات کے مقابلے میں قطعاً ناکافی ہو چکاہے‘ انفراسٹرکچر کی دیکھ بھال کا مناسب انتظام نہ ہونا اپنی جگہ پریشان کن صورت اختیار کئے ہوئے ہے‘ایک طرف بڑے بڑے اعلانات ہیں تو دوسری طرف شہر کی سڑکوں اور بازاروں کی حالت دیکھ کر لگتا ایسا ہے جیسے یہاں پرسان حال ہی کوئی نہ ہو‘ جگہ جگہ لگے گندگی کے ڈھیر‘ ابلتی نالیاں اور گٹر‘ مکھی مچھروں کی بہتات‘ بوسیدہ زنگ آلود آبنوشی کے پائپ جو نالیوں میں سے گزر کر آلودہ اور مضر پانی فراہم کر رہے ہیں‘ یہ سب پشاور سے متعلق پہلا تاثر دیتا ہے‘ تجاوزات کی بھرمار اور ٹریفک جام‘جگہ جگہ پارکنگ‘مارکیٹ میں مصنوعی گرانی کیساتھ کمر توڑ مہنگائی اور انسانی صحت کیلئے مضر ملاوٹ سے منڈی کنٹرول اور دیگر انتظامی امور میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت اجاگر ہو رہی ہے کیا ہی بہتر ہو کہ صوبائی حکومت اور انتظامی دفاتر ارضی حقائق کی روشنی میں اس نوعیت کے اقدامات یقینی بنائیں کہ جن کے عملی ثمر آور نتائج بھی دکھائی دیں۔