ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے ملک میں اظہار رائے اور پُرامن اجتماع کے حق کی صورت حال تیزی سے بگڑنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہےکہ پاکستان میں شہری اور معاشی حقوق کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے،خواتین، اقلیتوں، بزرگوں ،مہاجرین اور بے گھر افراد کے حقوق کا تحفظ کرنا ہوگا۔
ایچ آر سی پی نے سخت تشویش کا اظہارکرتے ہوئےکہا ہےکہ اظہار رائے اور پُرامن اجتماع کے حق کی صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے،گھروں پر چھاپے، امتناعی حراست اور مظاہرین کے خلاف غیر متناسب اور غیر قانونی طاقت کا استعمال معمول بن گیا ہے، چاہے وہ جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاج کرنے والے ہوں یا حزب اختلاف کے سیاسی کارکنان۔
ایچ آر سی پی کا کہنا ہےکہ لوگوں کو خود پر سنسرشپ عائدکرنے پر مجبور کرنےکی حکمت عملی اب براہ راست اقدامات میں تبدیل ہوگئی ہے، خاص طور پر ڈیجیٹل میدان میں، جہاں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سخت قوانین اور پابندیاں نافذ کی جا رہی ہیں۔
ایچ آر سی پی کے مطابق صحافیوں اور کارکنان کی قلیل مدتی گمشدگیاں کسی بھی تحقیق یا ایڈووکیسی، حتیٰ کہ اختلاف رائے کی گنجائش کو مزید محدود کر رہی ہیں۔
ایچ آر سی پی نے یہ بھی کہا ہےکہ مزدوروں اور کسانوں کو ملازمتوں اور روزگار کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ریاست کو لوگوں کے باوقار روزگار کے حق کو اولین ترجیح دینی چاہیے اور اس بات کو سمجھنا چاہیےکہ یہ حق صرف مناسب اجرت اور اجتماعی سودے بازی تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ حق جز وقتی ملازمین کے انٹرنیٹ تک رسائی کے حق، بے زمین کسانوں اور چھوٹے زمینداروں کے مالکانہ حقوق، اور شہری و دیہاڑی دار مزدوروں کے صاف ہوا کے حق سے بھی جڑا ہوا ہے۔
ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ہمیں کمزور ترین اور پسماندہ طبقات جیسے کہ خواتین، بچے، مذہبی اقلیتیں، مہاجرین اور اندرونی طور پر بے گھر افراد اور معذوری کا شکار افراد پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی اور ان کے حقوق کا ہر قیمت پر تحفظ کرنا ہوگا۔