سابق انگلش کپتان مائیکل وان نے ٹیسٹ کرکٹ کو چار دن تک محدود کرنے کی تجویز پیش کردی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جدید تیز رفتار کھیل اکثر چار دنوں میں ہی مکمل ہو جاتا ہے، اس وجہ سے پانچواں دن غیر ضروری لگتا ہے، یہ تبدیلی ناظرین کو زیادہ متوجہ کرنے کے ساتھ شیڈولنگ کو بہتر بنائے گی۔
تفصیلات کے مطابق جاوید میانداد، مدثر نذر، ظہیر عباس، سنیل گاوسکر، سچن ٹنڈولکر، ویوین رچرڈ،مائیک گیٹنگ سمیت دنیا بھر کی ٹیموں کے بے شمار کھلاڑیوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں شاندارکارکردگی سے لاکھوں پرستاروں کے دلوں پر راج کیا۔
البتہ ون ڈے کے بعد ٹوئنٹی 20 نے طویل طرز کی کرکٹ کو خاصا نقصان پہنچایا ہے، مار دھاڑ کے کھیل کی وجہ سے کرکٹرز کے اسٹیمنا میں بھی خاصی حد تک کمی واقع ہوئی جس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والے زیادہ تر میچز تین، چار روز میں ہی ختم ہو جاتے ہیں۔
انگلش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مائیکل وان نے ٹیسٹ کرکٹ کی ساکھ بچانے کے لیے اسے چار روزہ تک محدود کرنے کی تجویز دی ہے،انھوں نے کہا کہ جدید تیز رفتار کھیل کی وجہ سے میچ اکثر چار دنوں میں ہی مکمل ہو جاتا ہے، اس وجہ سے پانچواں دن غیر ضروری لگتا ہے۔
جمعرات سے اتوار تک کا مقررہ شیڈول ٹیسٹ کرکٹ کے لیے مثالی ہوگا، یہ نہ صرف ناظرین کے لیے آسان بلکہ شیڈولنگ کے مسائل کو بھی کم کرے گا۔
مائیکل وان نے بارڈر،گاوسکر ٹرافی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ کھیل کا انداز تیزی سے نتائج حاصل کرنے پر مبنی ہے۔
آج کے کھلاڑی جس انداز میں کھیلتے ہیں وہ 80 اور 90 کی دہائی کے کھیل سے مختلف ہے، وہ جلد جیتنے اور مخالف ٹیم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں، اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ میچ کا فیصلہ پانچ روز سے قبل ہی ہو جاتا ہے۔