خیبرپختونخوا کا جغرافیہ دشوار ہے‘ بندرگاہ سے دور یہ صوبہ80ءکی دہائی سے لاکھوں افغان مہاجرین کا میزبان ہے‘ آبادی میں اضافے کیساتھ افغان مہاجرین کی طویل میزبانی نے انفراسٹرکچر پر لوڈ بڑھایا ہے‘ صوبے کی معیشت صنعتی و تجارتی سرگرمیاں نسبتاً کم ہونے کے باعث پہلے ہی دباﺅ کا شکار تھیں‘ امن وامان کی صورتحال میں ماضی قریب میں پوری پوری صنعتی بستیوں کو تالے لگے لوگ یہاں سے سرمایہ دوسرے صوبوں کو لے گئے‘ دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن کہلانے والے صوبے کے ساتھ ملحقہ قبائلی علاقہ جات کو جو ماضی قریب میں وفاق کے زیر اہتمام تھے‘ صوبے میں ضم کردیاگیا اور یوں صوبے کے ریونیو اضلاع کی تعداد بڑھ گئی‘ ان علاقوں میں تعمیر و ترقی اور عوام کوسہولیات کی فراہمی ایک بڑا چیلنج ہے جس کے لئے فنڈز کی ضرورت ہے‘ درپیش پورے منظرنامے میں بری طرح متاثر ہونے والے اس صوبے کے عوام کو ریلیف کا ہنوز انتظار ہے‘ یکے بعد دیگرے برسراقتدار آنے والی حکومتیں صوبائی تعمیر و ترقی‘ انفراسٹرکچر کی بحالی اور اسے توسیع دینے کے ساتھ عوام کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے بڑے بڑے اعلانات کرتی آئی ہیں‘ بڑے بڑے منصوبوں کے اعلان کرنے کے ساتھ اصلاح احوال کیلئے بڑے بڑے اقدامات کا عندیہ بھی دیا جانا معمول کا حصہ ہے‘ دوسری جانب اس تلخ حقیقت سے چشم پوشی کی روش اپنی جگہ برقرار ہے کہ بڑے بڑے اعلانات کے برسرزمین ثمر آور نتائج کا ہنوز انتظار ہی ہے‘ ملک کی معیشت اور اس کے دوسرے صوبوں کی طرح خیبرپختونخوا پر مرتب ہونے والے اثرات اپنی جگہ ہیں‘ ایسے میں وقت کا تقاضہ یہی ہے کہ عملی نتائج سے بہت فاصلوں پر رہنے والے اعلانات کی بجائے صوبے میں موجود انفراسٹرکچر اور خدمات کیلئے مہیا افرادی قوت کا درست استعمال یقینی بنایا جائے‘ اس حوا لے سے مدنظر رکھنا ہوگا کہ دنیا کی کسی بھی ریاست میں عام شہری کیلئے حکومتی اعلانات اور اقدامات صرف اسی صورت اطمینان کا باعث بنتے ہیں جب ان پر عملدرآمد کے نتیجے میں یہ شہری عملی طورپر ریلیف کا احساس پاتا ہے‘ اس مقصد کے لئے گڈ گورننس کا تقاضہ نگرانی کے کڑے اور محفوظ انتظام کا ہے ‘حکومت کی جانب سے جاری ہدایات پر عملدرآمد کیلئے ٹائم فریم کا تعین بھی گڈ گورننس کاحصہ ہے بصورت دیگر بڑے بڑے منصوبے پہلے فائلوں میں بند رہتے ہیں جبکہ بعد میں عملی صورت اختیار کرتے وقت ان پر اٹھنے والے اخراجات دیئے گئے تخمینہ جات سے کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں کیا ہی بہتر ہو کہ صوبے میں مانیٹرنگ کا فول پروف نظام دیا جائے تاکہ عوام کو عملی طور پر ریلیف مل سکے۔