حکومت نے مذاکرات کی پیشکش کو تضحیک کا نشانہ بنایا، پاکستان تحریک انصاف

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی مذاکراتی کمیٹی کو حکومت نے قبول نہیں کیا اور قومی حکومت بنانے کی تجویز کو بھی مسترد کر دیا ہے۔

آئندہ سال قومی حکومت کی تشکیل کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں، تاہم پی ٹی آئی نے ان تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے عوامی مینڈیٹ کی توہین قرار دیا ہے۔

پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ایک بیان میں کہا کہ پارٹی کے مینڈیٹ کی بحالی سے کم کچھ بھی ناقابل قبول ہوگا، یہ جمہوری اصولوں کی کھلی خلاف ورزی اور جمہوریت کا مذاق ہوگا۔

شیخ وقاص اکرم نے دعویٰ کیا کہ قوم نے 8 فروری کو انتخابات میں پی ٹی آئی کو زبردست کامیابی دلواکر پرامن انقلاب حاصل کرلیا تھا، تاہم آدھی رات کو ہمیں مینڈیٹ سے محروم کیا گیا، چوری کیا گیا مینڈیٹ عوام کی ’حقیقی نمائندگی‘ ہے اور جمہوری اصولوں کی پاسداری کے لیے اس کی بحالی انتہائی ضروری ہے۔

شیخ وقاص اکرم نے واضح کیا کہ قومی حکومت کا تصور پیش کرنے والوں کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں، کیوں کہ ایسی تجویز قابل عمل نہیں اور اسے قبول کرنا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہوگی، انہوں نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان کسی بھی قسم کے مذاکرات سے بھی انکار کیا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی جانب سے مذاکرات کے ذریعے مسائل کے پرامن حل کی مسلسل وکالت کے باوجود حکومت کے ساتھ کوئی باضابطہ مذاکرات نہیں ہوئے۔

پی ٹی آئی کے ذرائع نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے لیے آمادگی کو حکومت نے غلطی سے ’کمزوری‘ سمجھا اور پی ٹی آئی کا مذاکرات کے لیے ’بھیک مانگنے‘ کے طور پر مذاق اڑایا گیا۔

شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے کر مذاکرات کے دروازے کھولے، تاہم پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے کبھی بھیک نہیں مانگے گی، حکومت کی جانب سے ہمارے رہنمائوں اور کارکنوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا ماحول مذاکرات بات چیت کے لے سازگار نہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مذاکرات کی بنیاد رکھے کیونکہ موجودہ حالات میں بات چیت کی کوئی بھی کوشش بے فائدہ ہوگی۔

پی ٹی آئی نے سینیٹ کے رکن اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے لیے پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں درخواست بھی جمع کرا دی ہے، چیئرمین سینیٹ کو خط لکھ کر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ اعجاز چوہدری ڈیڑھ سال سے جیل میں ہیں اور انہیں ایوان کے کسی بھی اجلاس میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

بعد ازاں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر کے لیے درخواست جمع کرا دی ہے۔

عمر ایوب خان نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جیلوں میں موجود کارکنوں کا معاملہ بھی اٹھایا ہے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسلام آباد میں ہمارے کارکنوں کے خلاف ’نیٹو‘ کا اسلحہ استعمال کیا گیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ 200 کارکنان تاحال لاپتا ہیں جبکہ 5 ہزار کارکن گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

’ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے وفد کی ملاقات‘

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آرسی پی) کے وفد نے جمعرات کے روز پی ٹی آئی کے رہنمائوں سے ملاقات کی اور گزشتہ ماہ اسلام آباد میں کیے گئے احتجاج کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا، اس ملاقات میں عمر ایوب، اسد قیصر، سردار لطیف کھوسہ اور ارکان قومی اسمبلی بھی شریک تھے۔

عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ فورسز کے اہلکاروں نے ہمارے کارکنوں پر ’سیدھی فائرنگ‘ کی، یہ عمل انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اسد قیصر نے کہا کہ 26 نومبر کو اسلام آباد سے گرفتار کیے گئے بعض کارکنوں کو 9 مئی کے مقدمات میں نامزد کیا جارہا ہے، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا جائے جو حقائق سامنے لائے۔

رکن قومی اسمبلی عادل بازئی نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کی مخالفت کرنے پر مجھے نہ صرف میری قومی اسمبلی کی نشست سے محروم کیا گیا، بلکہ کوئٹہ میں میرے ایک ارب روپے مالیت کے پلازہ کو بھی مسمار کر دیا گیا۔

ہیومن رائٹس کمیشن کے وفد میں منیزے جہانگیر، ناصر زیدی، سعدیہ غفاری، خوشحال خان، محمد آصف اور دیگر ارکان شامل تھے۔