وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ( ر ) فیض حمید کے چارج شیٹ ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے روئیے میں تبدیلی آئی ہے لیکن خلوص نہیں ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ابھی تک پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کی کوئی آفر ہی نہیں آئی، وہ لوگ اسپیکر اسمبلی کے پاس بیٹھے رہتے ہیں چائے بسکٹ کھاتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کی طرف سے کوئی ایسی مذاکرات والی صورتحال ہی نہیں بنی کہ ہم ریسپانڈ کریں، فی الحال تو وہ آپس میں لڑ رہے ہیں، کوئی کہتا ہے کہ ہماری دو شرائط ہیں، وہ منظور کی جائیں اور کوئی کہتا ہے غیر مشروط مذاکرات ہونے چاہیے، ان کی طرف سے کوئی کمیٹی کمیٹی کھیل رہا ہے ، اب کمیٹی بھی بنا دی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آپس میں وہ لڑ رہے ہیں پہلے آپسی لڑائیاں ختم کریں، عمران خان کے آگے جو چیلے ہیں وہ کچھ اور کہتے ہیں جبکہ بشریٰ بی بی کچھ اور کہتی ہے اور بانی پی ٹی آئی کی بہنیں کچھ اورکہتی ہیں، عہدے دار لوگ بھول ہی گئے ہیں کہ کون عہدیدار ہے اتنی بولیاں اور آوازیں آتیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی یونیفائیڈ قسم کی آواز آئے تو اسکو ہم رسپانڈ بھی کریں، میڈیا میں آرہا ہے کہ وہ این آر او چاہتے ہیں، ان کے تین حملےفیل ہوئے اور اب جو چارج شیٹ جنرل فیض کی ہوئی ہے اسکے بعد انکے روئیے میں تبدیلی آئی ہے لیکن خلوص نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی مذاکرات کی کامیابی کے لئے فریقین میں خلوص ہونا بہت ضروری ہے، بصورت دیگر مذاکرات پہلے دن ہی سے ناکام ہوتے ہیں، وہ مذاکرات نہیں ڈرامہ ہوتا ہے، میرے خیال میں خلوص نام کی کوئی چیز بانی پی ٹی آئی سے لے کر کسی میں نہیں ہے اور انکی کیمسٹری میں خلوص نامی چیز نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بھی مذاکرات ہم نے کرنے ہیں ہمارےاقتدار یا انکےاقتدار کا جھگڑا نہیں بلکہ ملک وقوم کی خیرخواہی ہمیں منظور ہے لیکن ابھی تک ہمارے پاس انکی طرف سے مذاکرات کی کوئی آفر ہی نہیں آئی، انکی طرف سے غیر مشروط مذاکرات کی کال آئے، ملک اور امن کی خاطر مذاکرات میں آنا چاہتے ہیں تو ویلکم لیکن خواہشات کی تکمیل کے لئے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی تفصیل تو مجھے معلوم نہیں لیکن کوئی نہ کوئی قانونی اور آئینی چیز کا دروازہ ضرور تھوڑا کھلا ہے۔