وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس سلیبز میں 2.5 فیصد کمی دینے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اہم اجلاس میں بتایا کہ مختلف آپشنز اور تجاویز کے ذریعے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں ریلیف دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق، ماہانہ ایک لاکھ روپے تک کی تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم ہو کر 2.5 فیصد ہو جائے گی۔ اسی طرح ماہانہ ایک لاکھ 83 ہزار روپے تک کی تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم ہو کر 12.5 فیصد، اور ماہانہ 2 لاکھ 67 ہزار روپے تک کی تنخواہ پر 25 فیصد سے کم ہو کر 22.5 فیصد ہونے کا امکان ہے۔ ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار روپے کی تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 30 فیصد سے کم ہو کر 27.5 فیصد، جبکہ اس سے زیادہ تنخواہ پر انکم ٹیکس 32.5 فیصد ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق، صنعتوں کے لیے درآمدی خام مال پر 200 ارب روپے کا ودہولڈنگ ٹیکس ریلیف بھی دیا جا سکتا ہے۔ وفاقی حکومت کا یہ مجوزہ ٹیکس ریلیف عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی اجازت سے مشروط ہے اور آئندہ مالی سال کا بجٹ 2 یا 3 جون 2025 کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

بجٹ 2025: کیا تنخواہ دار طبقے کو ریلیف ملنے والا ہے؟