: مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ مائنس عمران خان کا مطالبہ غیر جمہوری نہیں۔
غیر ملکی ویب سائیٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی ساکھ سو فیصد ختم ہوچکی ہے۔ وزیراعظم خود ایک بھی وعدے کی تکمیل نہ کر سکے جو اقتدار میں آ کر انہوں نے دہرائے۔ عمران خان کی موجودگی میں پارلیمنٹ ’عضو معطل‘ بن گئی ہے۔ حکومت کی تبدیلی کا طریقہ کار حالات خود بنا دیتے ہیں۔ انسان جدوجہد ضرور کرتا لیکن جو بھی طریقے ہونے چاہیں وہ آئینی ہوں۔ ہم کبھی بھی غیر آئینی طریقے کی حمایت نہیں کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہاں جمہوری معاشرہ فروغ پائے۔ جمہوری طریقے سے ہماری حکومت جاتی ہے تو چلی جائے، جمہوری طریقے سے ہم حکومت میں آجاتے ہیں بسم اللہ، یہ چیزیں جمہوری معاشرے کے لیے بنیادی بات ہے کہ حکومت کے آنے جانے کا فیصلہ آئین کرے نہ کہ غیر جمہوری یا ماورائے قانون کے طریقے سے اس کا تعین ہو۔
رہنما (ن) لیگ کا کہنا تھا کہ ائنس عمران خان کا مطالبہ غیر جمہوری مطالبہ نہیں۔ ہم کسی بیرونی قوت سے عمران خان کو ہٹانے کا مطالبہ نہیں کر رہے بلکہ تحریک انصاف سے کہہ رہے ہیں کہ جمہوریت کی بالادستی اور حالات میں بہتری کے لیے عمران خان کی جگہ کسی اور کو اپنا لیڈر چن لے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر جمہوریت کا تسلسل چاہیے یا موجودہ حالات سے ریکوری چاہیے تو مائنس ون مائنس ہونا چاہیے۔ پی ٹی آئی متبادل قیادت لے آئے۔ کم از کم ان کی موجودگی میں پی ٹی آئی وقتا فوقتا ہمارے ساتھ جو گفت و شنید کرتی تھی کسی ایک جگہ بھی حکومتی پارٹی ہمارے ساتھ جس پر رضا مندی ظاہر کرتی تھی وہ ایک بات بھی عمران خان سے نہیں منوا سکے۔ وزیر اعظم اپنی پارٹی کے اکابرین کی راہ میں بھی رکاوٹ بنے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ 2 سال کے دوران پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کی کارکردگی بڑی موثر رہی ہے۔ اس بجٹ میں (ن) لیگ کے 47 اراکین بولے ہیں۔ 29 لوگ بیماری، کورونا یا مختلف وجوہات کی وجہ سے غیر حاضر رہے۔ ایوان میں ہماری تعداد 150 کے قریب موجود رہی۔ ہمیں بندے ڈھونے نہیں پڑے جس طرح حکومت نے کورونا سے جو بندے ریکور کر رہے تھے ان کو بھی لایا گیا۔ ہماری 2 سالہ کارکردگی اچھی ہونے کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ وزیر اعظم ایوان میں آنے سے ڈرتے ہیں۔
(ن) لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ہم ثابت قدمی کے ساتھ دو سال سے مقابلہ کر رہے ہیں اور حکومت دن بدن کمزور ہو رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اپوزیشن1 آہستہ آہستہ زیادہ جگہ بنا رہی ہے اور حکومت پیچھے ہٹ رہی ہے۔ خصوصا اس بجٹ کے بعد تو حکومت کی مقبولیت ختم ہوگئی ہے۔