فوج کا احترام کرتے ہیں، سیاست میں مداخلت پر بولیں گے، فضل الرحمن

لاہور:سربراہ جمعیت علماء اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم فوج کے احترام اور تقدس میں کمی نہیں لانا چاہتے ہیں،اگر فوج سیاست میں مداخلت کرے گی تو ڈنکے کی چوٹ پر کہیں گے کہ تم اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہو۔

 انصار الاسلام رجسٹرڈ رضاکار تنظیم ہے، اس کے کام صرف جلسے کے انتظامات کرنا ہوتے ہیں، انصار الاسلام کی تعریفیں 2001میں اس وقت کے وزیر داخلہ بھی کر چکے ہیں۔

ہفتہ کو سربراہ جمعیت علماء اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف طبی بنیادوں پر بیرون ملک گئے ہیں اور اگر حکومت کہتی ہے کہ پاسپورٹ منسوخ کر رہے ہیں تو پہلے بھی پاسپورٹ منسوخ ہوتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ حکومت یہ بتائے کہ مشرف اشتہاری ہے اس کے بارے میں کیا کر رہے ہیں،حکومت کا رویہ متضاد ہے، ایک طرف ملک کے 3 دفعہ کے وزیراعظم کیلئے ایک برتاؤ ہے اور دوسری طرف بغاوت کے مقدمہ میں سزا یافتہ اور اشتہاری کیلئے دوسرا رویہ ہے جبکہ اس طرح ملک نہیں چل سکتے، قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہیے۔

 فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر فوج کے خلاف باتیں ہوئیں تو 72 گھنٹے کے اندر اندر مقدمات ہوں گے جبکہ ان سے کہتے ہیں کہ اگر 72 گھنٹوں میں مقدمہ تو دور کی بات ہے آپ کی وزارت تک نہیں رہے گی۔

 ہم فوج کے احترام اور تقدس میں کمی نہیں لانا چاہتے ہیں اور اگر فوج سیاست میں مداخلت کرے گی تو ڈنکے کی چوٹ پر کہیں گے کہ تم اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہو۔

 فضل الرحمان نے کہا کہ انصار الاسلام رجسٹرڈ رضاکار تنظیم ہے اور اس کے کام صرف جلسے کے انتظامات کرنا ہوتے ہیں جبکہ انصار الاسلام کی تعریفیں 2001میں اس وقت کے وزیر داخلہ بھی کر چکے ہیں انہوں نے 22لاکھ اور 40لاکھ کے مجمعے کے بہترین انتظامات کر کے دکھائے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے جو قانون میں آئینی حق کو سلب کرے گا اس کا احترام مجھ پر لازم نہیں ہے۔

 فضل الرحمان نے کہا کہ 21 جنوری کو کراچی میں اسرائیل نا منظور ریلی کر رہے ہیں اور پی ڈی ایم جماعتوں کو بھی دعوت دی ہے جبکہ سب سے بہترین طریقے سے ریلی میں شرکت کرنے کی دعوت کو شیری رحمان صاحبہ نے قبول کیا ہے،5 فروری کو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا دن منایا جائے گا اور کشمیر فروشوں کے خلاف بھی ایک دن منایا جائے گا۔

 انہوں نے کہا کہ کشمیر اگر ہندوستان کی طرف ہے یا پاکستان کی طرف دونوں طرف مظلوم ہیں، ان کی آواز کو ہر طرف دبایا جا رہا ہے۔(اح+م ا)