نیب کو کون کام سے روکتا ہے؟ نام بتائیں اسے پکڑیں گے، سپریم کورٹ

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے ملزم ڈاکٹر ڈنشا کی ضمانت منظور کر لی ہے۔

کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔

دوران سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے نیب کی طرف سے کیس کے مرکزی ملزمان کو رعایت دینے کے عمل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ نیب ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائے۔

نیب نے اس کیس میں چھوٹے افسران کو تو پکڑ لیا اصل فائدہ لینے والے کو نہیں پکڑاگیا،نیب کے پاس اپنی مرضی سے کام کرنے کا اختیار نہیں، نیب نے اپنی مرضی کرنی ہے تو سیکش 9 میں ترمیم کرے پھر جو مرضی کرے۔

ملک کو بچانا ہے یا نہیں،ملک میں بکری چور پانچ سال کے لئے جیل چلا جاتا ہے،اتنی بڑی کرپشن کرنے والے آزاد گھوم رہے ہیں،اس ملک کے ساتھ نیب کیا کر رہا ہے،کرتا نیب ہے بھگتی سپریم کورٹ ہے۔

ملزم کو چھوڑنے کا الزام سپریم کورٹ پر آتا ہے،پہلا ریفرنس پردوسرا ریفرنس یہ کیا مذاق بنایا ہواہے، معلوم ہے کہ نیب مقدمات عام فوجداری کیسز نہیں ہوتے،نیب جس کیخلاف شواہد ہوں اسے گرفتار نہیں کرتا،نیب سرکاری افسروں کو سب سے پہلے گرفتار کر لیتا ہے۔

جسٹس عمر عطاء  بندیال نے ایک موقع پر ریمارکس دئیے کہ نیب کی کارکردگی رپورٹ ہم نے پڑھی ہے،نیب نے اربوں روپے اکھٹے کیے ہیں،نیب پر سرکار کا ہی نہیں ہر طرف سے دباؤ ہوتا ہے،قانون کا اطلاق سب پر برابر ہونا چاہیے۔

احتساب بھی قانون کے مطابق ہونا چاہیے،احتساب قانون کے مطابق نہیں ہوگا تو ادارے کیخلاف ایکشن لیں گے،ہم نیب سے مطمئن نہیں ہیں،نیب کو کام سے کون روکتا ہے ہمیں بتائیں تاکہ اسے پکڑیں،نیب کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں،یہ نہیں ہونا چاہیے کہ کسی نے مجھ پر مہربانی کی تو میں اس پر مہربانی کروں،نیب کو بہادری اور اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

 سینیٹ سمیت مختلف فورم پر نیب پر بات ہو رہی ہے،اس کیس میں بھی نیب نے سرکاری افسروں کو دبایا اصل  ملزموں کو پوچھا نہیں۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل نیب نے موقف اپنایا کہ وہ ڈاکٹر ڈنشا کی ضمانت کی مخالفت نہیں کرتے، زین ملک کو پلی بارگین کی درخواست پر 15 فروری کا وقت دیا ہے,15 فروری تک زین ملک نے این اوسی نہ دیا تو انکے خلاف کاروائی ہوگی،سرکاری افسران کی ضمانت کی مخالفت کریں گے۔

 نیب اپنی مرضی نہیں کرتا،ملزم کو پکڑ کر 24گھنٹوں میں احتساب عدالت میں پیش کردیا جاتا ہے، این او سی آیا تو جاری کرنے والے کو مقدمے میں شامل کریں گے، ہمارے اوپر کوئی دباؤ نہیں کوئی کام سے نہیں روکتا۔

عدالت  عظمیٰ نے اس موقع پر ڈاکٹر ڈنشا کی ضمانت منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ ڈاکٹر ڈنشا ملک سے باہر نہیں جاسکتے،ڈاکٹر ڈنشا نیب کے ساتھ تفتیش میں تعاون کریں گے۔بعد ازاں معاملہ کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے دی گئی ہے۔