اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیوروکریسی میں خوف کا تاثر ختم کرنا نیب کی ذمہ داری قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نندی پور اپیلوں کا تحریری تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں بابر اعوان کے ساتھ ساتھ نوکر شاہی کے لیے بھی بڑا ریلیف دیا گیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بیوروکریٹ بھی انسان ہوتا ہے ، اس کی ہر غلطی ضروری نہیں کرپشن ہی ہو، بیوروکریسی میں خوف کے تاثر کو ختم کرنا نیب کی ذمہ داری ہے، کرپشن مالی فائدہ لینے یا دینے کے لئے فراڈ اور بدنیتی سے کیا گیا اقدام ہی ہوتا ہے، آئین کے تحت چلنے والے ملک میں کرپشن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ہوسکتا ہے نیب نندی پور کیس میں سپریم کورٹ کی آبزرویشنز سے متاثر ہوا ہو، نیب کو کسی بھی فورم کی آبزرویشنز سے متاثر نہیں ہونا چاہیے
سپریم کورٹ نے نندی پور کیس نیب کو نہیں بھیجا لیکن نیب نے عدالت عظمی کے فیصلے پر بھاری انحصار کیا، سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والے کمیشن نے نندی پور میں غفلت کی نشاندہی تو کی لیکن کرپشن کی نشاندہی نہیں کی
سپریم کورٹ میں ملزمان کا ایک سیاسی حریف نندی پور کیس کا درخواست گزار تھا، وہی سیاسی حریف بعد میں خود وزیر پانی وبجلی بنا اور وزارت نے کیس نیب کو بھیج دیا۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ نیب یقینی بنائے محض فیصلہ سازی پر بیورو کریٹس کو تضحیک کا سامنا نہ کرنا پڑے ، اختیار کے غلط استعمال اور کرپشن کے درمیان تفریق کرنا بھی نیب کی ذمہ داری ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے نندی پور پاور ریفرنس میں بابر اعوان اور دیگر ملزمان کی بریت سے متعلق احتساب عدالت کا فیصلہ درست قرار دیتے ہوئے نیب اپیلیں مسترد کردیں۔