مولانا فضل الرحمن کے کھربوں کے اثاثے، حکومت کا نیا دعویٰ

 اسلام آباد: حکومت کی طرف سے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے کھربوں روپے کے اثاثوں کی موجودگی کا نیا دعویٰ کردیا گیا۔

 فرنٹ مین اور ان کے فرنٹ مینوں کے نام پر مبینہ اثاثوں کی خریداری کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں اگلے مرحلے میں اپوزیشن اتحاد کے سربراہ کی دبئی اور قطر میں اثاثوں کی تفصیلات جاری کی جائیں گی۔

 کھربوں روپے کے مبینہ اثاثوں کی تفصیلات بدھ کو پی آئی ڈی اسلام آباد میں وفاقی وزراء مراد سعید اور علی امین گنڈاپور نے پریس کانفرنس میں جاری کی۔

 یہ اثاثے جائیدادیں، زمینیں،پلاٹس اور بنگلے، ڈیرہ اسماعیل خان، پشاور اور اسلام آباد میں موجود ہیں، ایسی زمینوں کی ڈیرہ اسماعیل خان ٹانک روڈ پر نشاندہی کی گئی ہے جس کی فی کنال مالیت 40 اور 60 لاکھ کے درمیان ہے اور یہ سینکڑوں کنال زمینیں ہیں۔

 اسلام آباد کے چک شہزاد میں تین ارب مالیت کی اراضی خریدنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔

 مراد سعید نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کے بارے میں ہر روز سنسنی خیز انکشافات ہورہے ہیں، نواز شریف کے دور میں ان کے رہنما اجمل قادری اس وفد کا حصہ تھا جس نے اسرائیل کا دورہ کیا۔

 مدارس کے ان بچوں پر کیا گزررہی ہوگی جنہیں ایک سازش کے تحت انہیں پی ڈی ایم کے جلسوں میں لایا جاتا ہے، جے یو آئی گو امریکہ گو کے نعرے لگاتی رہی دوسری وکی لیکس نے انکشاف کیا کہ مولانا فضل الرحمن نے امریکی سفیر سے ملاقات میں پیشکش کی کہ انہیں حکومت کا موقع دیا جائے سب سے بہتر خدمت انجام دوں گا۔

 دونوں اپوزیشن جماعتیں کہ پہلے ہی برائے فروخت تھے مولانا فضل الرحمن نے امریکہ کے ہاتھوں اپنی جماعت کو بیچنے کی کوشش کی جب کشمیر کاز پر موثر مراد سعید نے دعویٰ کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے حج کوٹے کے معاملے پر کرپشن اور کمیشن کا اسکینڈل بھی ہے اور فرنٹ مینوں کے نام پر کمپنیاں بنائی گئیں ان میں عبداللہ، ابرار شاہ اور دیگر شامل ہیں۔

 عبداللہ کے نام پر شورکوٹ میں 88کنال اراضی لی گئی۔ وانڈا مدد میں ہزار کنال، نواز مسعود کے نام پر، دین محمد کے نام پر کروڑ روپے کی جائیدادیں اور بنگلے لئے گئے، عبداللہ وزیر کے نام پر 400کنال، گل ظریف کے نام پر بھی زمینیں خریدی گئیں یہاں تک کے دین اسلام شخص کے نام پر بھی 600کنال کی اراضی خریدی گئی جس کی مالیت فی کنال چالیس لاکھ ہے اسی شخص کے نام پر بنگلہ اور پلاٹ بھی لیا گیا،انڈس کالونی میں نیک بادشاہ کے نام پر، کلاس فور ملازم اشفاق احمد، گن مینوں، قاری اشرف اور ایک مہاجر کے نام پر ٹانک روڈ پر 600 کنال زمین خریدی گئی۔

 علی امین گنڈاپور نے الزام عائد کیا کہ جب کشمیر کاز کو اجاگر کرنے کی زیادہ ضرورت تھی مولانا فضل الرحمن بیرونی جاسوس اداروں سے ملاقاتیں کررہے تھے۔ 

پی ڈی ایم کا وجود کرپشن بچانے کیلئے ہے۔ دبئی اور قطر کی جائیدادوں اور اثاثوں کے اگلے مرحلے میں تفصیلات جاری کی جائیں گی۔