اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی وی نعیم بخاری کو کام سے روکتے ہوئے معاملہ وفاقی کابینہ کو بھجوا دیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں،وزارت اطلاعات چیئرمین پی ٹی وی کی تقرری کی مجاز نہیں ہیں۔
جمعرات کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نعیم بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی وی تعیناتی کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت اطلاعات کے نمائندہ سے استفسار کیا کہ کیا حکومت نے عمر کی حد میں نرمی کی جس پر نمائندہ نے جواب دیا کہ جی سر، عمر کی حد میں نرمی کی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے پھر پوچھا عمر کی حد میں نرمی کیلئے آپ نے وجہ کیا لکھی ہے۔
نمائندہ نے کہا کہ ہم نے لکھا ہے نعیم بخاری اس عہدے کے قابل ہیں، ان کا کافی تجربہ بھی ہے اور ایک سمری 13، دوسری 26 نومبر کو بھیجی گئی جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نہ کابینہ نے واضح طور پرعمرکی ریلیکسیشن کا کوئی فیصلہ کیا نہ آپ نے صحیح سمری بھیجی۔
آپ نے سمری بھیجتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے کا متعلقہ حصہ نہیں پڑھا، جب آپ فیصلہ پڑھے بغیر سمری کابینہ کو بھیجیں گے تو کابینہ کو بھی شرمندہ کریں گے۔
عدالت نے کہا کہ وزارت اطلاعات چیئرمین پی ٹی وی کی تقرری کی مجاز نہیں ہے، سپریم کورٹ نے واضح لکھا ہے کہ وفاقی حکومت کسی کو چیئرمین نہیں بناسکتی، تنخواہ لیں یا نہ لیں وہ الگ بات ہے۔
طریقہ کار کے بارے میں بتائیں، آپ نے خود ہی نعیم بخاری کا چیئرمین تقرر کرکے سمری کابینہ کو بھجوا دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی وی نعیم بخاری کو کام سے روکتے ہوئے کہا کہ ہم یہ معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیج رہے ہیں، وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق دیکھیں، نعیم بخاری صاحب ہمارے لیے قابل احترام ہیں تاہم کوئی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔