اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں ہمیں پھنسانے کی کوشش کرنے والے خود پھنس گئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کو خود بتانا پڑ گیا ہے انہیں فنڈز کہاں سے ملتے ہیں،جلسوں اور جتھوں کے پیچھے چھپنے کی بجائے ممنوعہ فنڈنگ کا حساب دیں۔
پی ڈی ایم نے اپنے تمام پتے کھیل لیے، اب آخری پتا کھیل رہے ہیں وہ یہ ہے کہ اتنا جھوٹ بولو کہ سچ کا گمان ہونے لگے۔
پی ڈی ایم کی طرف سے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج ایک بھونڈی کوشش ہے،پی ڈی ایم اداروں کو دھمکانا چاہتی ہے، پی ٹی آئی کو ملنے والے فنڈز کے 40ہزار ناموں کی تفصیلات ہمارے پاس موجود ہیں۔
پی ٹی آئی نے اپنے تمام جوابات الیکشن کمیشن کو جمع کرا دیے،فارن فنڈنگ کیس کسی ایک کا نہیں تمام سیاسی جماعتوں سے متعلق ہے، اپوزیشن اس میچ کا کپ لینا چاہتی ہے جو اس نے کھیلا ہی نہیں۔
اتوار کو اسلام آباد میں پارلیمانی سیکریٹری فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹرشبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے بارے میں سب کو علم ہے کہ وہ ایک چھتری تلے کیوں اکٹھے ہیں، وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنی حکومتوں میں قوانین کو پامال کیا۔
وزیراعظم نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ یہ سب میرے خلاف اکٹھے ہو جائیں گے،اپنی حکومتوں میں انہوں نے اداروں کو مفلوج اور پامال کیا، پی ڈی ایم کا سفر دھمکیوں پر مبنی تھا مگر انہیں عوام سے پذیرائی نہیں ملی اور اب ایک تھی پی ڈی ایم کے موضوع پر ٹی وی پر پروگرام ہو رہے ہیں،پی ڈی ایم ماضی کا حصہ بن چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل اکثر جماعتوں نے اپنے تمام پتے کھیل لیے ہیں اور تمام میں انہیں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، اب جو یہ آخری پتا کھیل رہے ہیں وہ یہ ہے کہ اتنا جھوٹ بولو کہ سچ کا گمان ہونے لگے۔
مولانا فضل الرحمن نے نیب کا نوٹس ملنے پر کہا کہ وہ پوری پارٹی کے ہمراہ وہاں احتجاج کریں گے، مولانا فضل الرحمن سمجھتے ہیں وہ جس ریاست کا حصہ نہیں وہ نامکمل ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ملنے والے فنڈز کے 40ہزار ناموں کی تفصیلات ہمارے پاس موجود ہیں، پی ٹی آئی نے اپنے تمام جوابات الیکشن کمیشن کو جمع کرا دیے ہیں، یہ ہمیں پھنساتے ہوئے خود پھنس گئے ہیں۔
اب مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کو خود بتانا پڑ گیا ہے انہیں فنڈز کہاں سے ملتے ہیں، اپوزیشن جماعتوں نے اسکروٹنی کمیٹی کو جواب ہی نہیں دیے، کل اپوزیشن کی پیشی ہے انہیں چاہیے وہ الیکشن کمیشن کو جواب دیں اور اپوزیشن جتھوں کے پیچھے چھپنے کے بجائے اپنا جواب اسکروٹنی کمیٹی کو جمع کرائے۔
الیکشن کمیشن بار بار دونوں جماعتوں سے فنڈز دینے والوں کے شناختی کارڈ اور پتے مانگتا رہا،الیکشن کمیشن ان سے سوال پوچھتا ہے تو لیت و لعل سے کام لیتے ہیں،الیکشن کمیشن میں تفصیلات جمع کرائیں تاکہ عوام کو پتہ چل سکے کہ جھوٹا اور فریبی کون ہے،جلسوں اور جتھوں کے پیچھے چھپنے کی بجائے ممنوعہ فنڈنگ کا حساب دیں۔
دونوں کے بارے میں فنڈز کا کیس 4سال سے الیکشن کمیشن میں چل رہا ہے، ان جماعتوں کو بتانا ہے کہ ان کو ملنے والے فنڈز کہاں سے آتے رہے ہیں۔