اسلام آباد:وفاقی کابینہ نے براڈشیٹ معاملے کی تحقیقات اور اس سے ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کے تعین کے لیے 5 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔
کمیٹی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے ایک سابق جج، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، اٹارنی جنرل کے دفتر سے ایک سینئر افسر، ایک سینئر وکیل اور وزیر اعظم کے نامزد کردہ افسر پر مشتمل ہوگی، کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس(ٹی او آرز) تیار کر لیے گئے ہیں جس کے تحت وہ 45 دن کے اندر اپنی تحقیقات مکمل کرے گی۔
شبلی فراز نے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں قومی خزانہ لوٹنے والے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ براڈشیٹ کیس ایسے حقائق پر مبنی ہے جس کے ذریعے سابق حکمرانوں کی بدعنوانی کو سامنے لایا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم)کے احتجاج پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن کا بیانیہ مسترد کرنے پر جڑواں شہروں کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز اور وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس میں فواد چوہدری نے شریف خاندان اور مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک بات ماننی پڑے گی کہ شریف خاندان آرٹسٹ ہے اور جس طریقے سے کرپشن کو انہوں نے باقاعدہ آرٹ کی شکل دی ہے اور ری ماڈل کیا ہے وہ صرف یہ لوگ ہی کر سکتے تھے جس پر یہ داد کے مستحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج جس اعتماد کے ساتھ مریم نواز نے ایک ہزار سے 1200 افراد کے مجمع سے لاکھ، ڈیڑھ لاکھ لوگ سمجھ کر خطاب کیا اس سے بھی ان کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے،مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سربراہ جے یو آئی (ف)تنہائی کی اذیت کا شکار ہیں اور انہیں لگ رہا تھا کہ پاکستان کے عوام ان کے ہاتھ پر بیعت کرکے انہیں خلیفہ مقرر کردیں گے ایسا کچھ نہیں ہو رہا، میں فضل الرحمن سے کہوں گا کسی اچھے حکیم کے پاس جاکر ذہنی تنا میں کمی کی دوا لیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں احتساب کا دائرہ بڑھانے کی ضرورت ہے، عمران خان کی حکومت کا فیصلہ ہے کہ ہم نے چھوڑنے اور مانگنے والوں دونوں کو این آر او نہیں دینا، معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے پر کمپنی نے ہمیں نوٹس دے دیا، ہم نے براڈشیٹ کو 15 ملین ڈالر دے دیے اور فیصلہ بھی ہمارے خلاف ہوگیا'۔
شیریں مزاری نے کہا کہ براڈشیٹ اور آئی اے آر کے نتائج کرپشن کی قسط کا حصہ ہے، پہلے پاناما کی خبر آئی اب براڈشیٹ کی خبر آرہی ہے جو 2016 میں آنی چاہیے تھی'۔
انہوں نے مریم نواز کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ نے ایک نہیں دو این آر او مانگ کر لے لیے ہیں، اب آپ تیسرے این آر او کی کوشش کر رہے ہیں، مریم نواز پہلے ثالثی عدالت کی دونوں رپورٹس اور لندن ہائی کورٹ کے فیصلے کو پڑھ لیں اس کے بعد وہ شرم کی وجہ سے کچھ بول نہیں سکیں گی'۔کن چوروں کو فائدہ ملا، کیوں دیا گیا اور کس نے دیا اس پر بھی تحقیقات کی ضرورت ہے، جس کے بعد تحقیقاتی کمیٹی کی آج وفاقی کابینہ نے منظوری دی ہے۔
کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز)بھی طے ہوچکے ہیں اور یہ 45 روز میں نیب کے ٹریوون اور دیگر کمپنیوں سے معاہدوں سے لے کر اب تک اس معاملے کے تمام پہلوں پر تحقیقات کرے گی۔
وفاقی کابینہ نے انٹرنیشنل سکوک کے لین دین،چائنہ کی مارکیٹ میں جاری پانڈا بانڈز سے حاصل شدہ منافع پر ٹیکس چھوٹ،پبلک سیکٹر کمپنیزرولز 2013 کے تحت علی مہد ی کی بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ لمیٹڈ تقرری،پی ایس او کے زیر انتظام تمام درجوں کی ملازمت پر پاکستان ایسینشنل سروسز (مینٹینس)ایکٹ 1952 کے اطلاق میں 6ماہ تک توسیع،پاور ڈویژن کے تحت تشکیل شدہ کور کمیٹی کے ممبران کو رینٹل پاور پروجیکٹ میں تحقیقات کی روشنی میں ملک کو مالی نقصان سے بچانے بارے خدمات پر مالی ایوارڈ دینے،وزارت برائے بحری امور کے تحت کراچی ڈوک لیبر بورڈ کے ممبران کی نامزدگی،پاور ڈویژن کے تحت نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل،وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈنیشن کو صحت سہولت پر وگرام کی ڈیٹا تصدیق کے ضمن میں نادراسے براہ راست پانچ سالہ معاہدہ کرنے کی منظوری دیدی ہے