اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی نے کابینہ کو وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے حال ہی میں کیے جانے والے سروے کی بنیاد پر کورونا وبا کے اثرات کے نتائج پر بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا کہ اپریل میں تقریبا ً 2کروڑ آبادی کی آمدنی تقریبا ختم ہوچکی تھی۔
حکومت کی دانشمندانہ حکمت عملی، مکمل لاک ڈاون کی بجائے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اور تعمیرات و مینوفیچرنگ سیکٹر میں فیصلہ سازی کی بدولت 2کروڑ آبادی کی آمدنی بحال ہوئی۔
وزیراعظم نے کورونا وبا کی صورتحال میں این سی او سی،وزارت خزانہ اور احساس پروگرام کے تحت مستحقین میں کیش گرانٹس کی بروقت اور شفاف طریقے سے تقسیم کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کمزور اور سب سے زیادہ متاثر ہونے والے طبقات کو مد نظر رکھتے ہوئے لاک ڈاؤن کے حوالے سے ایک متوازن حکمت عملی اپنائی جس کا محور غریب او ر دیہاڑی دار طبقہ تھا۔
اگر ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کردیا جاتا تو اس کے بھیانک نتائج مرتب ہوسکتے تھے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ حکومت سنبھالتے ہی معیشت کے حوالے سے کٹھن فیصلے کرنے پڑے جس کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی پر اثر پڑا۔
عوام نے ہمار ا ساتھ دیا اور ادارہ شماریات کی جانب سے سروے بیس ڈیٹا اس امر کا مظہر ہے کہ کورونا وبا کے حوالے سے ہماری حکمت عملی نہ صرف کامیاب رہی بلکہ معیشت کا پہیہ بھی چلتا رہا۔
اللہ کا شکر ہے کہ کورونا کیسز میں کمی آنا شروع ہوئی اور ہسپتالوں پر بوجھ بھی کم ہوا۔ وزیراعظم نے کہاکہ این سی او سی کا ماڈل انتہائی کامیاب رہا اور تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے موثر حکمت عملی کا نفاذ ممکن ہوا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ دنیا میں پاکستان وہ پہلا ملک تھا جس میں کورونا وبا کی وجہ سے غریب عوام پر کورونا کے منفی اثرات کے بارے میں سوچااور بروقت فیصلہ سازی کی جبکہ بھارت میں کورونا وبا کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہوا۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کورونا ویکسین کے حصول کیلئے اقدامات تیز کئے جائیں۔