اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان نے اعتراف جرم کر لیا۔
اعتراف جرم کے بعد فیصلہ نہیں ہوتا پھرسزا ہوتی ہے، الیکشن کمیشن کو عوام کے ووٹ کا تحفظ کرنا تھا لیکن پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں دیا۔
پاکستان کے سب سے بڑے فراڈ کا نام پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس ہے،پاکستان پر مسلط عمران خان نے مقدمے کو ملتوی کرانے کی 30بار کوشش کی، کون کہتا تھا کہ اگر چوری نہیں کی تو تلاشی دے دو،سلیکٹڈ نے 4مرتبہ درخواستیں دی کہ کارروائی کو خفیہ رکھا جائے۔
پی ٹی آئی نے 8وکیل بدلے لیکن اسکے باوجود چوری نہیں چھپی،پی ٹی آئی اکاؤنٹس میں بھارت، اسرائیل سے فنڈنگ آئی، عمران خان کو بھارتی جنتا پارٹی کے اراکین کی جانب سے بھی پیسے آئے، اگر پیسہ بھیجنے والے ایجنٹس تھے تو یہ بھی پتہ ہو گا کہ 2018 انتخابات میں ڈبوں میں ووٹ ڈالنے والے ایجنٹس کون تھے۔
عمران خان اور الیکشن کمیشن 22 کروڑ عوام کی تباہی کے ذمہ دار ہیں، جرائم کی لمبی داستان سامنے آنے کے بعد اوپر سے اسکروٹنی کمیٹی کو حکم آیاکہ ان پر ہاتھ ہولا رکھو، پھر اسکروٹنی کمیٹی عمران خان اور الیکشن کمیشن کی تابعدار بن گئی۔
منگل کوالیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ کہیں یہ غلط فہمی تو نہیں ہوگئی کہ آج لانگ مارچ ہے، عمران خان کان کھول کر سن بھی لو آنکھیں کھول کر دیکھ بھی لو جب لانگ مارچ کے لئے عوام پہنچی تو کیا حال ہوگا، سٹیٹ بینک نے عمران خان کے 23خفیہ اکاؤنٹس پکڑے، جو انہوں نے ای سی پی اور پاکستان کے عوام سے چھپا رکھے تھے لیکن اسٹیٹ بینک نے پکڑ لیے۔
یہ اکاؤنٹ عمران خان کے دستخط سے آپریٹ ہو رہے تھے، یہ نہیں کہ ان کو پتہ نہیں تھا بلکہ جان بوجھ کر عوام اور ای سی پی سے اپنا جرم چھپایا اور اسکروٹنی کمیٹی خود اعتراف کرتی ہے کہ ہم حقائق فراہم نہیں کرسکتے کیونکہ عمران خان نے منع کیا ہے، اب پتہ چلا کہ چور کی گردان کرنے والا خود سب سے بڑا چور نکلا۔
اکاؤنٹس میں پیسہ ہنڈی کے ذریعہ آیا اور ہندوستان، اسرائیل سے فنڈنگ آئی ہے،اسرائیل عمران خان کو پیسہ دے رہے تھے اور پیسہ عمران خان کے ذاتی ملازمین کے اکاؤنٹ سے آتا،جبکہ عمران خان کو بھارتی جنتا پارٹی کے اراکین کی جانب سے پیسے آئے، بی جے پی کے اندراجیت کوساج نے پیسے بھیجے، جب عمران خان کو پیسے بی جے پی سے ملتے ہیں تو پھرمودی کی جیت کی باتیں کرنا پڑتا ہے اور کشمیر پر سودا کرنا پڑتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ یہ جتنا بھی زور لگا لیں پاکستان کے عوام سے نہیں جیت سکتے ہیں الیکشن کمیشن سے بھی سوال ہے کہ جب آر ٹی ایس کو بند کیا گیا تو خاموش کیوں رہے۔